صدر ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہن نے نیویارک میں وفاقی استغاثہ کے ساتھ وعدہ معاف گواہ بننے پر اتفاق کر لیا ہے، اِس بات کا اقرار کرتے ہوئے کہ وہ انتخابی مہم کی مالیاتی بے ضابطگیوں، بینک دھوکہ دہی اور ٹیکس چوری میں ملوث تھے۔
مقامی میڈیا نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ 51 سالہ کوہن نے خود کو ایف بی آئی کے حوالے کر دیا۔
’سی این این‘ کی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ وہ منگل کے روز مین ہیٹن کی وفاقی عدالت میں پیش ہوئے۔
خبروں کے مطابق، منگل کی صبح تفتیشی عہدے داروں اور کوہن کے درمیان عدالت سے باہر ایک معاہدے طے پا گیا تھا۔
عدالت سے باہر ہونے والا یہ معاہدہ صدر ٹرمپ کے لیے قانونی پیچیدگی میں اضافہ کر سکتا ہے، کیونکہ اب یہ امکان موجود ہے کہ کوہن امریکی اسپیشل قونصل رابرٹ ملر کو ان تحقیقات کے لیے معلومات فراہم کر سکتے ہیں جو وہ 2016 کے انتخابات میں روسی مداخلت کے حوالے سے کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ کئی بار اپنی انتخابی مہم میں روسی تعاون کے الزامات کو مسترد کر چکے ہیں۔ وہ ملر کی تحقیقات پر بھی شدید نکتہ چینی کر چکے ہیں۔
کوہن ایک عشرے سے زیادہ عرصے تک ٹرمپ کے اندرونی حلقے میں شامل رہے ہیں۔ وہ ٹرمپ آرگنائزیشن کے وکیل رہ چکے ہیں اور انتخابات کے بعد بھی صدر ٹرمپ ان سے مسلسل مشاورت کرتے رہے ہیں۔ لیکن حالیہ مہینوں میں ان دونوں کے تعلقات میں بگاڑ پیدا ہوا۔
ملر نے اپنی تحقیقات گزشتہ سال مئی میں شروع کی تھی جس کے نتیجے میں 30 سے زیادہ افراد پر فرد جرم عائد ہوا، اور 5 نے اپنے جرم کا اقرار کیا۔
ٹرمپ کی انتخابی مہم کے منیجر پال منافرٹ کے خلاف ریاست ورجینیا کے شہر الیگزینڈریا میں مقدمہ چل رہا ہے۔ ان کے خلاف ملر کی تحقیقات کے نتیجے میں 18 مالیاتی جرائم کے الزامات ہیں۔ جن میں 8 مقدمات میں جیوری نے انہیں مجرم قرار دے دیا ہے۔
سیاسی کارکن پال منافرٹ کو، جنہوں نے صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم میں بھرپور کردار ادا کیا تھا، منگل کے روز آٹھ مالیاتی جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا، جسے صدر کے ساتھیوں کے خلاف تحقیقات کرنے والے اسپیشل قونصل کی پہلی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ فیصلہ وائٹ ہاؤس کے لیے ایک دوسری بری خبر ثابت ہوئی ہے، کیونکہ نیویارک میں صدر کے سابق وکیل مائیکل کوہن نے اپنے اس جرم کا اعتراف کیا کہ انہوں نے ان دو عورتوں کو خاموش کرانے کے لیے رقم ادا کی تھی جنہوں نے یہ کہا تھا کہ ان کے ٹرمپ کے ساتھ جنسی تعلقات تھے۔