روسی مداخلت کی اطلاع کے باوجود اوباما نے کوئی قدم نہیں اٹھایا: ٹرمپ

فائل

متعدد ٹوئٹر پیغامات کے ذریعے، ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’’سی آئی اے کی جانب سے یہ اطلاع دیے جانے کے باوجود کہ روس نے انتخابات میں مداخلت کی ہے، صدر اوباما نے روس کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا، اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ سمجھ رہے تھے کہ کلنٹن جیت جائیں گی۔۔۔ ‘‘

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پیر کے روز کہا ہے کہ اُن کے خیال میں اُن کے پیش رو، سابق صدر براک اوباما گذشتہ سال کے انتخابات میں روسی مداخلت کا علم ہونے کے باوجود کسی ردِ عمل کا اظہار محض اِس لیے نہیں کیا کیونکہ وہ سمجھ رہے تھے کہ ٹرمپ کی مدِ مقابل، ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن جیت جائیں گی۔

آٹھ نومبر کے انتخابات سے تین ماہ قبل، گذشتہ اگست میں امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے براہِ راست سائبر مہم کے احکامات صادر کیے تھے، جس کا مقصد امریکی انتخابات کے بارے میں بداعتمادی پیدا کرنا، کلنٹن کو شکست دینا یا کم از کم نقصان پہنچانا اور ٹرمپ کی کامیابی میں مدد دینا تھا۔

’واشنگٹن پوسٹ‘ کی گذشتہ ہفتے کی ایک رپورٹ کے مطابق، اوباما نے کئی ہفتوں تک اس بات پر غور کیا کہ ’سی آئی اے‘ کے انکشاف کا کس طرح جواب دیا جائے۔ تاہم، بالآخر، اوباما نے دسمبر کے آخر تک کوئی براہِ راست جواب نہیں دیا، جس سے کئی ہفتے قبل ٹرمپ انتخابات جیت چکے تھے۔ تب، اُنھوں نے 35 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کیا اور مشرقی امریکہ میں واقع دو روسی عمارتوں کو بند کیا، جس کے لیے امریکہ کا خیال تھا کہ وہاں سے روس انٹیلی جنس اکٹھی کرتا ہے۔

متعدد ٹوئٹر پیغامات کے ذریعے، ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’’سی آئی اے کی جانب سے یہ اطلاع دیے جانے کے باوجود کہ روس نے انتخابات میں مداخلت کی ہے، صدر اوباما نے روس کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا، اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ سمجھ رہے تھے کہ کلنٹن جیت جائیں گی، اس لیے وہ مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتے تھے۔ اُنھوں نے مسئلہ نہیں کھڑا کیا، گٹھ جوڑ کیا یا رکاوٹ پیدا کی، لیکن اس کا ڈیموکریٹس اور چالاک ہیلری کو کوئی فائدہ نہ ہوا‘‘۔

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ’’اصل کہانی یہ ہے کہ اگست میں روسی مداخلت کے بارے میں اطلاع دیے جانے کے بعد بھی، صدر اوباما نے کوئی قدم نہیں اٹھایا‘‘۔