امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2020ء میں ہونے والے آئندہ صدارتی انتخاب کے لیے اپنی انتخابی مہم کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔
صدر نے اپنی انتخابی مہم ریاست فلوریڈا سے شروع کی ہے جسے 'سوئنگ اسٹیٹ' سمجھا جاتا ہے اور جس نے 2016ء کے صدارتی انتخاب میں صدر کی فتح میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
امریکہ کی سیاست میں 'سوئنگ اسٹیٹس' ان ریاستوں کو کہا جاتا ہے جہاں دونوں بڑی جماعتوں کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہے اور صدارتی انتخاب میں کبھی وہاں سے ڈیموکریٹ تو کبھی ری پبلکنز کامیاب ہوتے ہیں۔ یہ ریاستیں امریکہ کے صدارتی انتخابات میں فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہیں۔
منگل کو فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے بطور صدر دوسری مدت کے لیے 2020ء کا صدارتی انتخاب لڑنے کا اعلان کیا۔
جلسے سے خطاب میں صدر نے کہا کہ ان کی پہلی انتخابی مہم کے نتیجے میں جو عوامی تحریک شروع ہوئی تھی وہ اب مزید مضبوط ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایک ریاست کو سب سے پہلے اپنے لوگوں کا خیال رکھنا چاہیے۔
صدر نے معیشت اور امیگریشن سے متعلق اپنی پالیسیوں کا دفاع کرتے ہوئے اپنے ڈیموکریٹ حریفوں کو "سوشلسٹ" اور "بائیں بازو کے انتہا پسند" قرار دیا، جو صدر کے بقول، ان کے حامیوں کو کم تر سمجھتے ہیں۔
صدر نے دعویٰ کیا کہ جو کام انہوں نے اپنے دورِ صدارت کے پہلے ڈھائی سال کے دوران کیے ہیں وہ امریکہ کی تاریخ میں پہلے کبھی کسی نے نہیں کیے۔
منگل کی شب ہونے والے جلسے میں شرکت کے لیے لوگوں نے صبح سے ہی قطاریں لگا لی تھیں۔ جلسہ گاہ میں 20 ہزار افراد کی گنجائش تھی۔ لیکن رش کی وجہ سے ہزاروں لوگوں نے جلسہ گاہ کے باہر رہ کر بارش میں صدر کی تقریر سنی۔
انتخابی مبصرین کا کہنا ہے کہ فلوریڈا 'سوئنگ اسٹیٹس' میں سب سے بڑی ریاست ہے جس کے صدر کا انتخاب کرنے والے الیکٹورل کالج میں 29 ووٹ ہیں۔ ان کے بقول، مستقبل کے صدر کے انتخاب میں بھی فلوریڈا کلیدی کردار ادا کرے گی اور یہی وجہ ہے کہ صدر ٹرمپ نے انتخابی مہم کا آغاز یہاں سے کیا ہے۔
انتخابات میں صدر ٹرمپ کے مقابلے پر ڈیموکریٹ پارٹی کے ٹکٹ کے اب تک 20 سے زائد امیدوار سامنے آ چکے ہیں۔ ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدوار کا انتخاب آئندہ سال تک ہی ہو پائے گا۔