پاکستان جنوبی ایشیا میں بدستور ایک اہم شراکت دار ہے: پینٹاگون

ایئر فورس میموریل کے پس منظر میں پنٹاگان کی عمارت نظر آ رہی ہے۔ فائل فوٹو

صدر ٹرمپ کے پاکستان مخالف تیز بیانات کے ایک روز بعد پنٹاگان نے  جنوبی ایشیا میں امن برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے کلیدی کردار کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد  اس خطے میں بدستور ایک اہم شراکت دار ہے۔

پینٹاگون نے کرنل مینگ کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے خطے میں مضبوط باہمی مفادات ہیں اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ وہ جنوبی ایشیا کی حکمت عملی کے حوالے سے بہت اہم اور نمایاں ہیں اور اس میں امن عمل کے لیے سہولت کاری شامل ہے جو ایک مستحکم اور پر امن افغانستان کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

پینٹاگون نے ٹرمپ کی جانب سے ٹیلی وژن اور ٹوئیٹر پر پاکستان کے بارے میں تند و تیز جملوں کے بعد پاکستان کے اہم کردار کا دفاع کیا ہے۔

صدر ٹرمپ کے پاکستان مخالف تیز بیانات کے ایک روز بعد پینٹاگون نے جنوبی ایشیا میں امن برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے کلیدی کردار کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد اس خطے میں بدستور ایک اہم شراکت دار ہے۔

اتوار کے روز ایک نیوز چینل پر اپنے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسلام آباد نے امریکہ کے لیے سوائے جھوٹے دعوؤں کے ایک چیز بھی نہیں کی، اس بیان سے وزیر اعظم عمران خان اور پاکستان کی سیاسی قیادت نے سخت الفاظ میں اختلاف کیا۔

ڈائریکٹر آف ڈیفنس پریس آپریشنز کرنل راب مینگ نے ایک ایسی پریس کانفرنس میں جس میں کیمرہ موجود نہیں تھا، نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکہ اور پاکستان کے خطے میں مضبوط باہمی مفادات ہیں اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ وہ جنوبی ایشیا کی حکمت عملی کے حوالے سے بہت اہم اور نمایاں ہیں اور اس میں امن عمل کے لیے سہولت کاری شامل ہے جو ایک مستحکم اور پر امن افغانستان کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

کرنل مینگ سے جب صدر ٹرمپ کی کئی ٹویٹس اور فاکس نیوز کے ایک انٹرویو میں اس بیان پر کہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا، کے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ہماری جنوبی ایشیا کی اسٹریٹیجی میں بدستور ایک اہم شراکت دار ہے اور پاکستان کے ساتھ فوج سے فوج کی سطح پر ہمارے تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آ رہی۔

جب ان سے یہ کہا گیا کہ ان کے جوابات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان پر پنٹاگان کے نظریات صدر ٹرمپ سے مختلف ہیں تو انہوں نے کہا کہ میرے پاس پاکستان کے ساتھ فوج سے فوج کے تعلقات پر تبدیلی سے متعلق کوئی اعلان نہیں ہے۔