امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیش گوئی کی ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش کی مکمل شکست صرف ایک ہفتے میں ممکن ہے۔
بدھ کو داعش کے خلاف امریکی قیادت میں سرگرم 79 ملکی بین الاقوامی اتحاد کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ شام اور عراق میں داعش کے زیرِ قبضہ باقی ماندہ علاقوں کا کنٹرول بھی ایک ہفتے میں شدت پسند تنظیم سے چھین لیا جائے گا۔
امریکی صدر نے کہا کہ داعش کی خلافت صرف چند فی صد علاقوں تک رہ گئی ہے اور امکان ہے کہ آئندہ ہفتے تک اس کی خلافت کے مکمل خاتمے کا اعلان کردیا جائے گا۔
حالیہ چند ہفتوں کے دوران کئی امریکی اہلکار یہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ داعش شام اور عراق میں ان 5ء99 فی صد علاقوں سے محروم ہوچکی ہے جو کبھی اس کے قبضے میں تھا۔
امریکی حکام کے مطابق داعش کے پاس شام میں وادیٔ فرات کے وسطی علاقے میں پانچ مربع کلومیٹر سے بھی کم علاقہ رہ گیا ہے جہاں اس کے باقی ماندہ سیکڑوں جنگجو محصور ہیں۔
لیکن، کئی حلقے یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ امریکی صدر کی جانب سے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان قبل از وقت ہے اور امریکی انخلا کی صورت میں داعش کے جنگجو دوبارہ منظم ہوسکتے ہیں۔
تاہم، جمعرات کو واشنگٹن ڈی سی میں امریکی محکمۂ خارجہ میں بین الاقوامی اتحاد کے نمائندوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ داعش کی مکمل شکست بس اب صرف ایک ہفتے کی دوری پر ہے۔
گو کہ اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے یہ تسلیم کیا کہ داعش کی باقیات اب بھی ایک خطرہ ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ شام سے امریکی فوج کو واپس بلانے کے عزم پر قائم ہیں۔
صدر نے بین الاقوامی اتحاد میں شامل ملکوں پر زور دیا کہ وہ آگے آئیں اور داعش کی دہشت گردی کے خلاف جاری لڑائی میں اپنے حصے کا کردار ایمانداری سے ادا کریں۔
امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو بھی شام سے امریکی فوج واپس بلانے کے صدر ٹرمپ کے اعلان کے حامی ہیں اور اس کی کھل کر وکالت کرتے آئے ہیں۔
لیکن، امریکی محکمۂ دفاع کے اعلیٰ حکام اور فوجی افسران شام سے امریکی فوج کی جلد واپسی کے حق میں نہیں اور اس معاملے پر وائٹ ہاؤس کی پالیسی پر مسلسل تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔
شام سے امریکی فوج کی واپسی کے اعلان پر بطور احتجاج امریکی وزیرِ دفاع جِم میٹس اور داعش کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کے لیے امریکی نمائندے بریٹ مک گرک بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہوچکے ہیں۔
داعش کے خلاف بین الاقوامی اتحاد میں شامل کئی مغربی ممالک بھی شام میں امریکی فوج کے انخلا کے اعلان پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔
لیکن، جمعرات کو اجلاس سے خطاب میں مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ شام سے فوجی واپسی "مشن میں نہیں بلکہ حکمتِ عملی میں تبدیلی کا حصہ ہے" اور امریکہ اب بھی داعش کو ایک خطرہ سمجھتا ہے۔