افغانستان کی جنگ سے متعلق فیصلہ کرلیا، صدر ٹرمپ

جمعے کو کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والی مشاورت میں امریکی فوج کے اعلیٰ افسران کے علاوہ نائب صدر مائیک پینس اور وزیرِ دفاع جیمز میٹس بھی شریک تھے۔

امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہےکہ ان کی حکومت نے 16 برس سے افغانستان میں جاری جنگ سے متعلق فیصلہ کرلیا ہے۔

کیمپ ڈیوڈ میں قومی سلامتی سے متعلق اپنے مشیروں کے ساتھ ملاقات کے ایک روز بعد ہفتے کو صدر ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ انہوں نے اپنے باصلاحیت جنرلوں اور فوجی کمانڈروں کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ میں ایک اہم دن گزارا جس میں افغانستان سمیت کئی معاملات پر فیصلے کیے گئے ہیں۔

جمعے کو کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والی مشاورت میں امریکی فوج کے اعلیٰ افسران کے علاوہ نائب صدر مائیک پینس اور وزیرِ دفاع جیمز میٹس بھی شریک تھے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ ہکابی سینڈرز نے جمعے کو صحافیوں کو بتایا تھا کہ ٹرمپ حکومت کی جنوبی ایشیا سے متعلق نئی حکمتِ عملی کی تفصیلات جلد جاری کردی جائیں گی جس میں ان کے بقول "امریکی مفادات کا تحفظ" یقینی بنایا گیا ہے۔

سارہ ہکابی نے کہا تھا کہ صدر تمام آپشنز کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور وہ جلد امریکی عوام، امریکہ کے اتحادیوں اور دنیا کو مناسب وقت پر اس سے آگاہ کردیں گے۔

گو کہ سارہ ہکابی نے بطورِ خاص افغانستان کا نام نہیں لیا تھا لیکن تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ افغانستان میں 16 سال سے جاری جنگ ہی جنوبی ایشیا سے متعلق امریکی پالیسی میں سرِ فہرست مسئلہ ہے۔

جمعے کو کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والے اجلاس سے قبل بھی صدر ٹرمپ کے افغانستان سے متعلق بطورِ خاص اور جنوبی ایشیا کے پورے خطے سے متعلق بالعموم اپنی حکومت کی نئی حکمتِ عملی پر اعلیٰ امریکی حکام کے ساتھ کئی اجلاس ہوچکے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کو اقتدار میں آئے سات ماہ گزرنے کے باوجود افغانستان سے متعلق نئی حکمتِ عملی کے اعلان میں تاخیر کی ایک وجہ یہ ہے کہ حکومت کے مختلف محکموں کے درمیان مجوزہ حکمتِ عملی پر اختلافات موجود ہیں۔

اس اجلاس سے قبل جمعرات کو واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جیمز میٹس نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ افغانستان سے متعلق نئی حکمتِ عملی کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔

گیارہ ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں کے بعد افغانستان پر امریکی حملے سے شروع ہونے والی جنگ کو 16 برس مکمل ہوچکے ہیں اور یہ امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ بن چکی ہے۔

لیکن اس طویل لڑائی کے باوجود افغانستان میں طالبان کے مسلسل حملوں اور حال ہی میں وہاں شدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے قدم جمانے کی کوششوں نے امریکہ کی جانب سے جنگ میں پیش رفت کے دعووں کو دھندلا دیا ہے۔

ٹرمپ حکومت کا کہنا ہے کہ افغانستان کی جنگ سے متعلق نئی حکمتِ عملی اختیار کرنے سے قبل وہ خطے بشمول پاکستان اور بھارت سے متعلق اپنی پالیسی کا بھی از سرِ نو جائزہ لے گی۔