امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے 200 امریکی فوجیوں کی باقیات امریکہ کے حوالے کردی ہیں جو لگ بھگ 65 سال قبل جنگِ کوریا کے دوران لاپتا ہوگئے تھے۔
صدر ٹرمپ نے فوجیوں کی باقیات کی واپسی کا اعلان بدھ کو ریاست منی سوٹا کے شہر ڈلوتھ میں اپنے حامیوں کے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تاہم امریکی فوج نے تاحال باقیات کی اس واپسی کے متعلق کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔
بعض امریکی حکام نے منگل کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کوبتایا تھا کہ آئندہ چند روز کے دوران شمالی کوریا کی حکومت بہت سے لاپتا امریکی فوجیوں کی باقیات جنوبی کوریا میں اقوامِ متحدہ کی کمانڈکے سپرد کرے گی جنہیں بعد ازاں امریکی ریاست ہوائی میں 'ہیکام ایئرفورس بیس' منتقل کیا جائے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے گزشتہ ہفتے سنگاپور میں ہونے والی اپنی تاریخی ملاقات میں لاپتا امریکی فوجیوں کی باقیات کی حوالگی پر اتفاق کیا تھا جسے امریکی صدر نے اپنی بڑی کامیابی قرار دیا تھا۔
سنہ 1950 سے 1953ء کے دوران جزیرہ نما کوریا میں ہونے والی جنگ میں پینٹاگون کے مطابق 36 ہزار سے زائد امریکی فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
اس جنگ میں شریک 7700 امریکی فوجیوں کا کوئی پتا نہیں چل سکا تھا اور ان میں سے زیادہ تر ان علاقوں میں تعینات تھے جو اب شمالی کوریا کی حدود میں ہیں۔
غیر ملکی جنگوں میں حصہ لینے والے امریکی فوجیوں کی تنظیم 'وی ایف ڈبلیو' کے مطابق امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت 1990ء سے 2005ء کے عرصے میں 229 لاپتا سپاہیوں کی باقیات امریکہ واپس لائی گئی تھیں جب کہ اور بہت سی باقیات کی شناخت کر لی گئی تھی۔
لیکن دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات خراب ہونے کے بعد یہ سلسلہ معطل ہو گیا تھا۔
گزشتہ ہفتے سنگاپور میں سربراہ ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکی فوجیوں کی باقیات کی وطن واپسی کا سلسلہ فوری طور پر شروع ہو جائے گا۔
انہوں نے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہیں لاپتا فوجیوں کے بہت سے لواحقین نے اس بارے میں کردار ادا کرنے کا کہا تھا۔
صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہوں نے یہ مسئلہ کم جونگ ان سے ملاقات کے آخر میں اٹھایا تھا اور ان کے بقول، "کِم واقعی بہت مہربان شخصیت کے مالک ہیں۔ انہوں نے بجائے یہ کہنے کے، کہ ہم اس معاملے پر اگلی ملاقات میں بات کریں گے، یہ کہا کہ اس کا جواز بنتا ہے ۔ ہم یہ کام کریں گے۔"