امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے حالیہ میزائل تجربات پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اِن تجربات سے خوش نہیں ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق شمالی کوریا کے ہفتے کو کیے گئے میزائل تجربے پر امریکی صدر نے ردّعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں اس سے خوش نہیں ہوں لیکن پھر بھی یہ تجربات معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہیں۔‘
صدر ٹرمپ امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان ہونے والے اس معاہدے کا حوالہ دے رہے تھے جس کے تحت دونوں ممالک طویل فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائلوں کی تخفیف کے پابند ہیں۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ ’ہمارے (صدر ٹرمپ اور کِم جانگ اُن کے) درمیان طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں پر بات ہوئی تھی جس کا تجربہ شمالی کوریا نے نہ اب تک کیا ہے اور نہ ہی وہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کم فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائلوں کے تجربات کیے ہیں۔‘
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ آپ پسند کریں یا نہ کریں لیکن ہم میزائلوں کی دنیا میں رہ رہے ہیں اور کم فاصلے پر مار کرنے والے میزائلوں کے تجربات صرف شمالی کوریا نہیں بلکہ اور بھی کئی ممالک کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ ان دنوں جی سیون کانفرنس میں شرکت کے لیے فرانس میں موجود ہیں جہاں جاپان کے وزیرِ اعظم شنزو آبے بھی موجود تھے۔
جاپان کے وزیرِ اعظم شنزو آبے نے صدر ٹرمپ سے اختلاف کرتے ہوئے شمالی کوریا کے میزائل تجربات کو اقوامِ متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر شمالی کوریا کے سربراہ کِم جانگ اُن سے اچھے اور براہ راست تعلقات کا دعویٰ کرتے رہے ہیں لیکن امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان مذاکرات رواں سال فروری کے بعد سے جمود کا شکار ہیں اور ان میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔
دوسری جانب شمالی کوریا مسلسل بیانات اور میزائل تجربات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
شمالی کوریا نے حال ہی میں امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں شمالی کوریا کے مخالف قرار دیا تھا جس کے بعد پیانگ یانگ کی جانب سے یکے بعد دیگرے میزائل تجربات کا سلسلہ جاری ہے۔
دونوں ممالک کے سربراہان نے گزشتہ سال جون میں ایک ملاقات کے دوران مذاکرات کا عمل جاری رکھنے اور ایک ساتھ کام کرنے پر اتفاق کیا تھا لیکن امریکہ کو اب تک شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے میں کامیابی نہیں مل سکی ہے۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا نے ہفتے کو دو کم فاصلے پر مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ کیا تھا جسے جنوبی کوریا کی فوج نے امریکہ کے ساتھ فوجی مشقوں کا ردّعمل قرار دیا تھا۔