صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو نوروز کے تہوار کے موقع پر ایرانیوں کو مبارک باد دی ہے۔
ٹرمپ جو صدر براک اوباما کی انتظامیہ کے دور میں ایران اور دیگر مغربی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے پر تنقید کر چکے ہیں، نے اپنے بیان میں سفری پابندیوں کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ "فارسی میں نوروز کا مطلب نیا دن ہے، یہ ایک نئے آغاز کا موقع ہے اور یہ وہ جذبہ ہے جو خاص طور پر ان ایرانیوں کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے جو ہمارے ملک میں ایک آزاد سر زمین پر نئی (زندگی کا) آغاز کرنے کے لیے یہاں آئے۔"
نوروز ایران کا بہت اہم قومی تہوار ہے اور یہ دن خاندان کے افراد کے ساتھ مل کر منایا جاتا ہے اور اس موقع پر ایک دوسرے کو تحفے بھی دیئے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "بہت سالوں سے ایرانی نژاد امریکیوں کے ساتھ اچھی دوستی میرے لیے خوشی کا باعث رہی اور ہمارے ملک کی عصر حاضر کی تاریخ میں ان کا شمار کامیاب ترین تارکین وطن میں ہوتا ہے۔"
ٹرمپ نے بطور صدر اور اس سے قبل بطور صدارتی امیدوار تارکین وطن سے متعلق سخت موقف اختیار کیا۔
انہوں نے کئی مسلمان اکثریت والے ملکوں کے شہریوں پر امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کی کوشش میں دو بار انتظامی حکام جاری کیے ہیں اور انہوں نے امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کا عزم بھی کیا۔
صدر کی ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے جاری کیے گئے تازہ ترین انتظامی حکم میں ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں پر امریکہ داخلہ پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کی گئی۔
تاہم ایک وفاقی جج نے اس حکم کے بعض حصوں پر اس دن پابندی عائد کر دی جب اس پر عمل درآمد ہونا تھا، ٹرمپ انتظامیہ کہہ چکی ہے وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔