صدر ٹرمپ کی اٹارنی جنرل جیف سیشنز پر تنقید

فائل

بدھ کے روز جاری ہونے والے انٹرویو کے متن کے مطابق، جب اُن سے پوچھا گیا آیا وہ اسے ’’سرخ لکیر‘‘ تصور کریں گے، جس پر ٹرمپ نے کہا ’’ہاں۔ میں یہی کہوں گا‘‘۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’روس سے میری کوئی آمدن نہیں۔ میں روس کے ساتھ کاروبار نہیں کرتا‘‘

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ’دِی نیو یارک ٹائمز‘ کو بتایا ہے کہ اگر چھان بین پر مامور خصوصی استغاثہ گذشہ سال کے صدارتی انتخاب پر روس کے اثر و رسوخ اور ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ساتھ امکانی گٹھ جوڑ کے الزام کی تفتیش سے تجاوز کرکے چھان بین کو ٹرمپ خاندان کے مالیاتی امور، جن کو روس سے کوئی تعلق نہیں، پھیلا دیتا ہے، تو ایسا عمل ’سرخ لکیر‘ خیال کیا جائے گا، جو قابلِ قبول نہیں ہوگا۔

بدھ کے روز جاری ہونے والے انٹرویو کے متن کے مطابق، جب اُن سے پوچھا گیا آیا وہ اسے ’’سرخ لکیر‘‘ تصور کریں گے، جس پر ٹرمپ نے کہا ’’ہاں۔ میں یہی کہوں گا‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’روس سے میری کوئی آمدن نہیں۔ میں روس کے ساتھ کاروبار نہیں کرتا‘‘۔

ایک وسیع جہتی انٹرویو میں، ٹرمپ نے اٹارنی جنرل جیف سیشنز کی جانب سے روس سے متعلق تفتیش سے اپنے آپ کو الگ کرنے کے فیصلے پر بھی اظہار افسردگی کیا۔ اُنھوں نے کہا کہ اگر نامزدگی سے پہلے سیشنز نے اس قسم کا اشارہ دیا ہوتا تو وہ ’’کسی دوسرے فرد کو نامزد کرتے‘‘۔

ٹرمپ نے کہا کہ ’’سیشنز کو اپنے آپ کو چھان بین کے عمل سے الگ نہیں کرنا چاہیئے تھا، اور اگر اُنھوں نے ایسا ہی کرنا تھا تو عہدہ قبول کرنے سے پہلے اُن کو چاہیئے تھا کہ وہ مجھے بتاتے‘‘۔

صدر نے مزید کہا کہ فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے سربراہ، جیمز کومی نے اُنھیں ایک فائل فراہم کی جس میں ٹرمپ سے متعلق غیر مصدقہ لیکن مخصوص مواد موجود تھا، تاکہ مبینہ طور پر ٹرمپ کو برتری حاصل ہو سکے۔

ٹرمپ نے ٹائمز کو بتایا کہ ’’میری رائے میں، اُنھوں نے اسے شیئر کیا تاکہ مجھے پتا چلے کہ اُن کے پاس یہ معلومات تھی‘‘۔ اُنھوں نے مئی میں کومی کو عہدے سے برطرف کیا تھا۔