سفید فام نسل پرستوں سے کوئی تعلق نہیں، ڈونالڈ ٹرمپ

امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکہ میں سفید فام نسل پرست تحریک سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا اس تحریک سے کوئی لینا دینا نہیں۔

منگل کو اخبار نیویارک ٹائمز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ نسل پرستی کی اس تحریک میں روح پھونکنا نہیں چاہتے اور اگر [میرے انتخاب سے] اس تحریک نے کوئی جان پکڑی ہے تو میں ضرور جاننا چاہوں گا کہ ایسا کیوں ہوا ہے۔

مبصرین کے مطابق امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ڈونالڈ ٹرمپ کی غیر متوقع کامیابی میں سفید فام نسل پرست ووٹروں نے نمایاں کردار ادا کیا تھا کیوں کہ تارکینِ وطن کے مستقبل اور دیگر معاملات پر ٹرمپ کے انتخابی بیانات اور وعدے اس گروہ کے نظریات سے قریب تر تھے۔

انٹرویو کے دوران نومنتخب امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ وہ ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کے لیے ہونے والے تاریخی پیرس معاہدے سے امریکہ کے وابستہ رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ " کھلے ذہن" سے کریں گے۔

اپنی انتخابی مہم کے دوران ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ ان کے اقتدار میں آنے کی صورت میں امریکہ اس معاہدے سے دستبردار ہوجائے گا کیوں کہ ان کے بقول یہ معاہدہ امریکی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے۔

لیکن منگل کو نیویارک میں نیویارک ٹائمز کے دفتر میں اخبار کے ناشر، مدیران اور رپورٹروں پر مشتمل ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس معاہدے کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں اور سوچ سمجھ کر کوئی فیصلہ کریں گے۔

ڈونالڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران نیویارک ٹائمز کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور ان کا الزام ہے کہ پوری انتخابی مہم کے دوران اخبار نے ان کے بارے میں متعصبانہ رویہ اختیار کیے رکھا۔

منگل کو انٹرویو سے عین قبل ٹرمپ نے ٹوئٹر کے ذریعے یہ اعلان کیا تھا کہ انٹرویو سے متعلق ادارتی پالیسی پر اتفاق نہ ہونے کے سبب انہوں نے اخبار کے وفد کے ساتھ اپنی ملاقات منسوخ کردی ہے۔ لیکن کچھ دیر بعد ٹرمپ نے یہ فیصلہ واپس لے لیا تھا اور اخبار کو انٹرویو دینے پر آمادہ ہوگئے تھے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ نے ملاقات کا آغاز اخبار میں اپنی کوریج سے متعلق شکوے شکایتوں سے کیا۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ نیویارک ٹائمز کی بہت عزت کرتے ہیں اور اخبار کے ساتھ اپنے تعلق کو بہتر بنانے کے خواہش مند ہیں۔

انٹرویو کے دوران نومنتخب صدر نے اپنے کاروباری معاملات سے متعلق سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔ انہوں نے کاروباری مفادات اور بطور صدر اپنی ذمہ داریوں کے ٹکراؤ سے متعلق سوال پر کہا کہ کیوں کہ ان کے بیشتر کاروباری اثاثے جائیداد کی صورت میں ہیں لہذا انہیں فروخت کرنا بہت مشکل ہے۔

ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ کتابوں کی حد تک قانون انہیں اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنا کاروبار کرنے کے ساتھ ساتھ صدارتی ذمہ داریاں بھی انجام دے سکتے ہیں لیکن ماضی میں ایسا کسی نے نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ویسے بھی اپنے کاروبار کا انتظام اپنے بچوں کو سونپ چکے ہیں جس کے بعد مفادات کے ٹکراؤ سے متعلق خدشات بے بنیاد ہیں۔

ڈونالڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں پورا اعتماد ہے کہ انہیں کانگریس کے ساتھ معاملات طے کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی جس کے دونوں ایوانوں میں ری پبلکن پارٹی نے اکثریت حاصل کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ری پبلکنز اس وقت ان کے عشق میں مبتلا ہیں لیکن چار ہفتے قبل تک ایسا نہیں تھا۔