روس وینزویلا سے فوجی واپس بلائے، ٹرمپ کا مطالبہ

امریکی صدر نے بدھ کو وائٹ ہاؤس میں وینزویلا کے عبوری صدر ہونے کے دعوے دار حزبِ اختلاف کے رہنما ہووین گوئیڈو کی اہلیہ فیبیانا روزالیز سے ملاقات کی۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وینزویلا سے اپنے فوجی دستے فوری واپس بلائے۔

بدھ کو وائٹ ہاؤس میں وینزویلا کے عبوری صدر ہونے کے دعوے دار حزبِ اختلاف کے رہنما ہووین گوئیڈو کی اہلیہ فیبیانا روزالیز سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ روس کو وینزویلا سے جانا ہوگا۔

ایک صحافی کے اس سوال پر کہ امریکہ کس طرح روسی فوج کو وینزویلا سے انخلا پر مجبور کرے گا، صدر نے کہا "ہم دیکھیں گے۔ [اس بارے میں] تمام آپشن کھلے ہیں۔"

یاد رہے کہ روسی فضائیہ کے دو طیارے ہفتے کو دارالحکومت کراکس کے نزدیک ایک ہوائی اڈے پر اترے تھے جن پر اطلاعات کے مطابق روسی اسپیشل فورسز کے 100 اہلکار اور سائبر سکیورٹی کے ماہرین سوار تھے۔

تاحال یہ واضح نہیں کہ روسی فوج کا وینزویلا میں مشن کیا ہے اور وہ کتنا عرصہ وہاں رہے گی۔ البتہ روسی فوج کی وینزویلا آمد کے بعد وہاں جاری سیاسی بحران مزید سنگین صورت اختیار کرنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

روس کا ردِ عمل

روس کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے کہا ہے کہ امریکہ وینزویلا سے روسی فوج کی واپسی کا مطالبہ کرنے سے قبل شام سے اپنے فوجی دستے واپس بلائے۔

روس کے سرکاری ٹی وی 'چینل ون' سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ کسی اور ملک کو کسی اور جگہ سے انخلا کا مشورہ دینے سے قبل امریکہ کو خود اپنے مطالبات پر عمل کرنا چاہیے اور بطور خاص شام سے اپنی فوج واپس بلانی چاہیے۔

روس اور چین وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کی حمایت کر رہے ہیں جو گزشتہ سال ایک متنازع انتخاب کے ذریعے ایک بار پھر ملک کے صدر بن گئے تھے۔

اس کے برعکس امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی حزبِ اختلاف کے رہنما ہووین گوئیڈو کے حامی ہیں جنہوں نے رواں سال جنوری میں خود کو ملک کا عبوری صدر قرار دے دیا تھا۔

گوئیڈو اور حزبِ اختلاف کے دیگر رہنماؤں کا موقف ہے کہ 2018ء کے انتخابات دھاندلی زدہ تھے اور اس لیے مادورو کے بطور صدر دوبارہ انتخاب کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

لیکن صدر مادورو جنہیں بدستور وینزویلا کی فوج اور دیگر ریاستی اداروں کی حمایت حاصل ہے، گوئیڈو کو امریکہ کی کٹھ پتلی قرار دے چکے ہیں۔

وینزویلا کی حکومت نے روس اور چین کی حمایت کے بعد اندرونِ ملک حزبِ اختلاف پر دباؤ بھی بڑھا رہی ہے جس کے خلاف بین الاقوامی برادری کی حمایت کے حصول کے لیے گوئیڈو کی اہلیہ اپنے شوہر کے حامی ملکوں کے دورے پر ہیں۔