امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ پیر کو افغانستان میں جاری جنگ سے متعلق امریکہ کی نئی پالیسی کا اعلان کرنے والے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق صدر ٹرمپ دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے نزدیک واقع امریکی فوجی چھاؤنی 'فورٹ مائر' میں پیر کی شب نو بجے ایک خطاب میں افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق اپنی حکومت کی نئی حکمتِ عملی کا اعلان کریں گے۔
نو بجے کے پرائم ٹائم پر ٹی وی چینلز پر نشر کی جانے والی صدر ٹرمپ کی یہ پہلی تقریر ہوگی جس میں صدر ٹرمپ 16 برس سے افغانستان میں جاری امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ سے متعلق اپنی حکومت کی ترجیحات واضح کریں گے۔
گزشتہ روز امریکہ کے وزیرِ دفاع جیمز میٹس نے کہا تھا کہ ٹرمپ حکومت نے افغانستان اور جنوبی ایشیا کے خطے سے متعلق امریکی حکومت کی پالیسی پر نظرِ ثانی کا عمل مکمل کرلیا ہے اور اس کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔
امریکی وزیرِ دفاع نے کہا تھا کہ اس پالیسی کا اعلان صدر ٹرمپ خود کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ امریکی عوام کو افغان جنگ اور اسے متعلق اپنے فیصلوں پر اعتماد میں لے سکیں۔
امریکی وزیرِ دفاع نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ نئی پالیسی صرف افغانستان سے متعلق نہیں بلکہ اس میں جنوبی ایشیا کے پورے خطے سے متعلق امریکی ترجیحات واضح کی گئی ہیں۔
امکان ہے کہ نئی پالیسی میں افغانستان کے پڑوسی ملک پاکستان سے متعلق بھی امریکی ترجیحات واضح کی جائیں گی۔
صدرٹرمپ کی افغان جنگ سے متعلق پالیسی کا انتظار گزشتہ کئی ماہ سے کیا جارہا تھا کیوں کہ اپنی انتخابی مہم کے دوران اور اس کے بعد بھی صدر ٹرمپ کئی بار افغان جنگ سے متعلق متضاد موقف کا اظہار کرچکے ہیں۔
ایک موقع پر صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ آخر امریکی فوج 17 برس سے افغانستان میں کر کیا رہی ہے۔
جمعے کو صدر ٹرمپ نے کیمپ ڈیوڈ میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی تھی جس میں افغانستان سے متعلق مجوزہ حکمتِ عملی کو حتمی شکل دی گئی تھی۔
اجلاس کے بعد ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے افغانستان سے متعلق فیصلہ کرلیا ہے جس کا اعلان وہ جلد کریں گے۔
کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والے اجلاس سے قبل بھی صدر ٹرمپ کے افغانستان سے متعلق بطورِ خاص اور جنوبی ایشیا کے پورے خطے سے متعلق بالعموم اپنی حکومت کی نئی حکمتِ عملی پر اعلیٰ امریکی حکام کے ساتھ کئی اجلاس ہوچکے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کو اقتدار میں آئے سات ماہ گزرنے کے باوجود افغانستان سے متعلق نئی حکمتِ عملی کے اعلان میں تاخیر کی ایک وجہ یہ ہے کہ حکومت کے مختلف محکموں کے درمیان مجوزہ حکمتِ عملی پر اختلافات موجود ہیں۔
گیارہ ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں کے بعد افغانستان پر امریکی حملے سے شروع ہونے والی جنگ کو 16 برس مکمل ہوچکے ہیں اور یہ امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ بن چکی ہے۔
لیکن اس طویل لڑائی کے باوجود افغانستان میں طالبان کے مسلسل حملوں اور حال ہی میں وہاں شدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے قدم جمانے کی کوششوں نے امریکہ کی جانب سے جنگ میں پیش رفت کے دعووں کو دھندلا دیا ہے۔