حکومتِ امریکہ کو ’شٹ ڈاؤن‘ کا خدشہ لاحق

جمعے کی نصف شب کی ڈیڈلائن کے بعد امریکی وفاقی حکومت کے انتظامی امور جاری رکھنے کے لیے، امریکی ایوانِ نمائندگان میں ری پبلیکن ارکان عارضی اخراجات کے اقدام پر ووٹنگ کے لیے تیار ہیں۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ سرکاری کاروبار میں جزوی خلل ’’پڑ سکتا ہے‘‘، جو 2013ء کے بعد پہلا ’شٹ ڈاؤن‘ ہوگا۔

ایک ٹوئیٹ کے ذریعےٹرمپ نے ایوانِ نمائندگان میں ہونے والی رائے دہی پر شک کا اظہار کرتے ہوئے اس کے ایک حصے کی مخالفت کا عندیہ دیا۔ لیکن، بعدازاں وائٹ ہاؤس اور ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر، پال رائن نے کہا کہ صدر ایک قلیل مدتی اقدام کے حامی ہیں۔

ٹرمپ نے کہا ہے کہ اس بات کا دارومدار حزب اختلاف کے ڈیموکریٹک قانون سازوں پر ہے، آیا وہ حکومت کو درکار رقوم کی فراہمی کے لیے رائے دہی میں حصہ لیں گے۔

وائٹ ہاؤس اور قانون ساز یا تو ایک ماہ کے لیے عبوری اخراجات کے اقدام کی منظوری دیں؛ جو حالیہ مہینوں کے دوران چوتھا اقدام ہوگا؛ یا پھر بجٹ کو منظور کریں جس میں 30 ستمبر تک ختم ہونے والے 2018ء مالی سال کے اختتام تک کے لیے رقوم جاری کی جا سکیں۔

کانگریس میں ری پبلیکن قائدین، جنھیں سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان دونوں میں اکثریت حاصل ہے، اس بات کے کوشاں ہیں کہ 16 فروری تک کے لیے رقوم کی فراہمی کے اخراجاتی اقدام کی منظوری کا بندوبست کیا جائے۔

اُنھیں قدامت پسند ری پبلیکن ارکان کی جانب سے مخالفت درپیش ہے، جو دفاع کے پروگراموں پر اخراجات میں اضافہ چاہتے ہیں؛ جب کہ کچھ قانون ساز ایسے ہیں جو عارضی فنڈنگ سے متعلق قانون سازی کی حمایت سے انکار کر رہے ہیں۔