امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سیکیورٹی حکام کو بدامنی سے متاثرہ علاقوں میں مظاہرین سے سختی سے نمٹنے پر زور دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے منگل کو ریاست وسکانسن کے شہر کینوشا کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا جہاں بدامنی کے دوران شہری املاک کو نقصان پہنچا تھا۔
وسکانسن میں پر تشدد مظاہروں اور بد امنی کی ابتدا ایک سیاہ فام شخص جیکب بلیک کو حراست میں لیے جانے کی کوششوں کے دوران پولیس کی گولیاں لگنے سے ہوئی۔
صدر ٹرمپ نے ریاست وسکانسن کے دورے میں سیکیورٹی عہدے داروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہے۔ آپ کو سخت اور مضبوط رہنا ہے۔ آپ کو تشدد کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے ہیں۔
بعد ازاں سیکیورٹی حکام کے ساتھ ایک نشست میں صدر ٹرمپ نے عہدے داروں سے کہا کہ آپ کا سامنا انتشار پسندوں، لوٹ مار کرنے والوں اور فساد پھیلانے والوں سے ہے۔ آپ کا سامنا ہر طرح کی ہنگامہ آرائی کرنے والوں سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ کینوشا میں پر تشدد ہجوم نے 25 کے قریب کاروبار تباہ کیے یا انہیں نقصان پہنچایا۔ سرکاری عمارات کو نذر آتش کیا، جب کہ پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔
ان کے بقول یہ پرامن احتجاج نہیں بلکہ دہشت پھیلانے کی کوشش تھی۔
Your browser doesn’t support HTML5
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک لاکھ آبادی کے شہر کینوشا کا دورہ مقامی میئر اور وسکانسن کے گورنر کی خواہش کے برخلاف کیا۔
وسکانسن کے گورنر نے صدر ٹرمپ پر زور دیا تھا کہ وہ منگل کو کینوشا کا دورہ نہ کریں۔ اُن کا کہنا تھا کہ جیکب بلیک کو گولیاں لگنے سے متعلق تحقیقات جاری ہیں اور صدر ٹرمپ کی موجودگی سے امن و امان کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔
وسکانسن کے گورنر ٹونی ایورز کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔ انہوں نے کینوشا میں امن کے لیے نیشنل گارڈز کو تعینات کیا تھا۔ بعد ازاں انہوں نے وائٹ ہاؤس کی جانب سے وفاقی سیکیورٹی اداروں کی معاونت کی پیشکش بھی قبول کی تھی۔
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وسکانسن میں بد امنی اس وقت ختم ہو گئی تھی جب وائٹ ہاؤس نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ کینوشا کا دورہ کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ کے مطابق یہ سب ایک گھنٹے میں ہی ختم ہو گیا تھا۔
کینوشا میں دورے کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے جیکب بلیک کے اہلِ خانہ سے ملاقات نہیں کی۔ البتہ انہوں نے متعدد بار یہ کہا کہ انہوں نے خاندان کے ایک پادری سے بات کی ہے۔
دوسری جانب جیکب بلیک کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ گولیاں لگنے سے بلیک جزوی طور پر مفلوج ہو گئے ہیں۔
وسکانسن کی پولیس، جیکب بلیک کو گولیاں لگنے کے بعد ہونے والے احتجاج میں دو مظاہرین کی ہلاکت اور ایک شخص کے زخمی ہونے کے واقعات کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔
پولیس نے ایک ٹین ایجر پر فائرنگ کر کے مظاہرین کو مشتعل کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ جب کہ نوجوان کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنی املاک اور کاروبار کو مظاہرین سے بچانے کی کوشش کر رہا تھا۔
کینوشا روانگی پر صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ آج میں وہاں سیکیورٹی اداروں اور نیشنل گارڈز کے لیے جا رہا ہوں، کیوں کہ انہوں نے کینوشا میں بہترین کام کیا ہے۔ انہوں نے شعلوں کو فوری طور پر ٹھنڈا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وسکانسن میں دوبارہ بھی اس طرح کی صورتِ حال پیدا ہو سکتی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ان سے طاقت کے ساتھ نمٹا جائے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
وائٹ ہاؤس کے بریفنگ روم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ حکومت اپنے اختیارات کو چھوڑ کر ہجوم کے سامنے نہیں جھکے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن کے اس بیان کے بعد سامنے آیا، جس میں اُنہوں نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ میں تشدد روکنے کی صلاحیت نہیں۔ اور الزام لگایا کہ وہ کئی سال تک اس کی ترغیب دیتے رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ وفاقی ادارے ہوم لینڈ سیکیورٹی اور محکمہ انصاف ان ریاستوں میں بائیں بازو کی سیاست کرنے والوں کی طرف سے بدامنی پھیلانے کے معاملے کی تفتیش کریں گے
انہوں نے کہا کہ وفاقی اہل کاروں نے پر تشدد کاروائیوں کے خلاف اقدامات اٹھاتے ہوئے 200 افراد کو حراست میں لے لیا، جن میں ریاست اوریگان کے شہر پورٹ لینڈ سے پکڑے گئے 100 افراد بھی شامل ہیں۔
اس سلسلے میں جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ لوٹ مار کرنے والوں کے خلاف عدالتی کاروائی پر یقین رکھتے ہیں اور ان کے دل میں ایسے افراد کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پر امن مظاہرہ لوگوں کا حق ہے لیکن تشدد کی راہ اختیار کرنا غلط ہے۔