امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تجارتی معاہدہ جلد کرلیں۔ اگر انہیں دوبارہ اقتدار ملا تو اپنے اگلے دور حکومت میں وہ چین کے لیے شرائط مزید سخت کریں گے۔
صدر ٹرمپ نے منگل کو اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ہم چین سے بہت اچھے طریقے سے مذاکرات کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے بقول ’چین امریکہ کی نئی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہے گا تاکہ وہ امریکہ کے 600 ارب ڈالر سالانہ پر ڈاکہ ڈالنے کا عمل جاری رکھ سکے۔‘
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ چین امریکہ کے ساتھ کوئی تجارتی معاہدہ کرنے میں اس لیے تاخیر کر رہا ہے کہ وہ ٹرمپ حکومت کے بجائے آئندہ انتخابات میں منتخب ہونے والی نئی حکومت سے مذاکرات کر کے اپنی شرائط منوا سکے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ابھی نیا صدر آنے میں 16 مہینے سے زیادہ وقت باقی ہے جو بہت لمبا عرصہ ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ اگر آئندہ انتخابات میں بھی میں ہی جیت گیا تو پھر چین کا کیا ہوگا؟‘
امریکی صدر نے کہا کہ اگر مجھے دوبارہ صدارت مل گئی تو چین کے ساتھ تجارتی معاہدے کی شرائط مزید سخت کر دی جائیں گی۔ پھر چین کی تجارت ختم ہو جائے گی اور کاروبار، نوکریاں اور پیسہ سب کچھ چلا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ یورپی یونین سمیت سب نے ہمارے ساتھ تجارت کے معاملے میں غیر منصفانہ سلوک کیا ہے۔ میں اسے تبدیل کروں گا۔
صدر ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ملکوں میں تجارتی جنگ عروج پر ہے اور دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی برآمدی مصنوعات پر ٹیکس وصولی شروع کر دی ہے۔
اتوار کو امریکہ اور چین نے ایک دوسرے کی برآمدی مصنوعات پر نئے ٹیکسز کی وصولی شروع کی تھی۔
SEE ALSO: امریکہ اور چین نے ایک دوسرے کی مصنوعات پر ٹیکس وصولی شروع کر دیصدر ٹرمپ نے چین کی امریکہ آنے والی مصنوعات پر 112 ارب ڈالر کے نئے ٹیکسز لگائے ہیں جب کہ دوسری جانب چین نے بھی امریکہ کی مصنوعات پر 75 ارب ڈالر کے ٹیکسز عائد کیے تھے۔
’چین بھی کئی اقدامات کر سکتا ہے۔‘
گزشتہ ہفتے چین کی وزارتِ تجارت کے ترجمان گاؤ فینگ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ چین امریکہ کے ساتھ تجارتی تنازع کو پرامن طریقے سے حل کرنا چاہتا ہے اور چین ہر قسم کی کشیدگی کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ امریکی اقدامات کے خلاف چین بھی کئی اقدامات کر سکتا ہے تاہم حالیہ صورتِ حال میں قابلِ غور بات یہ ہے کہ ان نئے ٹیکسوں کو کیسے ختم کیا جائے جو امریکہ کے صدر نے عائد کر دیے ہیں۔
گاؤ فینگ کے اس بیان سے قبل گزشتہ پیر کو صدر ٹرمپ نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ چینی حکام نے انہیں فون کر کے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ وہ تجارتی معاہدہ جلد از جلد کرنے کے خواہش مند ہیں۔ لیکن امریکی صدر کے اس دعوے سے چینی حکام نے لا تعلقی ظاہر کی تھی۔
امریکہ اور چین کا تجارتی تنازع کیا ہے؟
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد چین کے تجارتی ماڈل کو ناقابلِ قبول قرار دیا تھا۔
امریکہ یہ الزام عائد کرتا رہا ہے کہ چین تخلیقی جملہ حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی مقامی کمپنیوں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔
امریکہ کا یہ مؤقف رہا ہے کہ چینی مصنوعات امریکہ کی برآمدی مصنوعات سے زیادہ ہیں لہٰذا چین کو اضافی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
چین امریکہ کے ان تحفظات کو مسترد کرتا رہا ہے۔ چین کا مؤقف ہے کہ امریکہ کے ساتھ تجارت برابری کی بنیاد پر ہو گی۔
دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات کے متعدد دور ہو چکے ہیں لیکن اب تک کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے۔