امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر شمالی کوریا ایک اور جوہری تجربہ کرتا ہے تو "وہ خوش نہیں ہوں گے۔"
سی بی ایس ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے پروگرام "فیس دی نیشن" میں دیے گئے ایک انٹرویو میں صدر کا کہنا تھا کہ "میں آپ کو یہ بھی بتا سکتا ہوں کہ میرا نہیں خیال کہ چین کے صدر جو کہ ایک بہت قابل احترام شخص ہیں، وہ بھی اس پر خوش ہوں گے۔" یہ انٹرویو اتوار کو نشر کیا گیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر وہ پیانگ یانگ کے جوہری تجربے سے "خوش نہ" ہوئے تو کیا وہ شمالی کوریا کے راہنما کم جونگ اُن کی حکومت کے خلاف "فوجی کارروائی" کریں گے، تو صدر کا کہنا تھا کہ "مجھے نہیں معلوم، میرا مطلب ہے ہم دیکھیں گے۔"
شمالی کوریا نو ہزار کلومیٹر دور امریکی سرزمین تک مار کرنے والا میزائل تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور ہفتہ کو اس نے ایک نیا میزائل تجربہ کیا تھا لیکن جنوبی کوریا کے مطابق یہ تجربہ ناکام رہا۔
ٹرمپ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ یہ تجربہ "چین اور اس کے انتہائی قابل احترام صدر کی امنگوں کی توہین ہے۔" لیکن سی بی ایس سے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا آخر کار "ایک بہتر ڈلیوری نظام حاصل کر لے گا۔"
امریکی صدر نے کم جونگ اُن کو "ہوشیار"قرار دیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ امریکہ، امریکہ کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ انھوں نے سابق امریکی صدور کی انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ وہ پیانگ یانگ کے فوجی ارادوں سے نمٹنے میں ناکام رہیں۔
ادھر امریکہ اور جنوبی کوریا کی سالانہ مشترکہ مشقیں اتوار کو ختم ہوئیں جن میں جنوبی کوریا کے 20 ہزار اور امریکہ کے دس ہزار فوجیوں نے حصہ لیا۔ لیکن ان کی مشترکہ بحری مشقیں بحیرہ جاپان میں جاری ہیں جن کی پیانگ یانگ مذمت کرتے ہوئے اشتعال انگیزی اورشمالی کوریا پر حملے کی تیاری قرار دیتا ہے۔