کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد اور اس تنظیم کے پانچ دیگر اہم کمانڈروں نے سنی شدت پسند گروپ دولت اسلامیہ سے وفاداری اور اس کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی خلافت کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دولت اسلامیہ عراق اور شام کے مختلف حصوں پر قبضہ کر کے وہاں خلافت کا اعلان کر چکی ہے۔
ذرائع ابلاغ کے نام پیغام میں شاہد اللہ شاہد نے اپنا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا اصل نام ابو عمر مقبول الخراسانی ہے اور وہ تنظیم کے سابق سربراہوں بیت اللہ محسود اور حکیم اللہ محسود کے استاد بھی رہ چکے ہیں۔
یہ دونوں شدت پسند رہنما قبائلی علاقے میں ڈرون حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ ابوبکر البغدادی کی خلافت تسلیم کرنے کا فیصلہ انھوں نے ذاتی حیثیت میں کیا اور اس میں تنظیم کے امیر ملا فضل اللہ کی منظوری یا ہدایت شامل نہیں۔
خلافت تسلیم کرنے والے دیگر شدت پسندوں میں کالعدم تحریک طالبان کے کرم ایجنسی میں کمانڈر حافظ دولت، اورکزئی ایجنسی کے کمانڈر سعید خان، خیبر ایجنسی کے کمانڈر گل زمان، پشاور کے امیر مفتی حسن اور ہنگو کے کمانڈر خالد منصور شامل ہیں۔
ان شدت پسندوں نے ابوبکر کے حکم کی پیروی کرنے کا باضابطہ اعلان کیا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ دولت اسلامیہ کی حمایت کا اعلان کرنے کا مقصد شدت پسندوں کی طرف سے پاکستان پر دباؤ بڑھانے کا حربہ ہوسکتا ہے کیونکہ فوجی آپریشن کی وجہ سے انھیں خاصا نقصان پہنچ چکا ہے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین شیخ روحیل اصغر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ فوجی آپریشن کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے جنگجو اب سہارا ڈھونڈ رہے ہیں۔
’’جب کوئی شکست دوچار ہوتا ہے تو نئی (پناہ) کی تلاش شروع کر دیتا ہے کہ وہ پاؤں کو دوبارہ جما سکے، لیکن میرا نہیں کہ خیال کہ اب دوبارہ یہ ہو سکے کیوں کہ پاکستانی فوج اور حکومت کا یہ عزم ہے کہ ان کا یہاں صفایا کیا جائے۔‘‘
پاکستانی فوج نے شدت پسندوں کے مضبوط گڑھ شمالی وزیرستان میں تقریباً چار ماہ سے بھرپور کارروائی شروع کر رکھی ہے جس میں اب تک 1100 سے زائد ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کو ہلاک اور ان کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کو تباہ کیا جا چکا ہے۔
عسکری کمانڈر اور سویلین عہدیدار کہہ چکے ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جا رہی ہے اور ملک بھر میں پیچھا کر کے اُنھیں ختم کیا جائے گا۔