طالبان کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ’’ ملک کے اکابر علماء کرام کی اپیل، طالبان کمیٹی کے احترام اور اسلام و ملک کے بہتر مفاد میں ایک مہینے کے لیے جنگ بندی کا اعلان کرتے ہیں۔‘‘
اسلام آباد —
حکومت سے مذاکراتی عمل کی بحالی کے لیے کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ایک مہینے کے لیے جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔
پاکستانی طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے میڈیا کے نام ایک تحریری بیان میں کہا کہ وہ ’’ملک کے اکابر علماء کرام کی اپیل، طالبان کمیٹی کے احترام اور اسلام و ملک کے بہتر مفاد میں ایک مہینے کے لیے جنگ بندی کا اعلان کرتے ہیں۔‘‘
بیان میں کہا گیا کہ تحریک طالبان کی اعلٰی قیادت کے طرف سے تمام ’حلقہ جات اور مجموعات‘ کو ہدایت جاری کی جاتی ہے کہ وہ حکومت سے جنگ بندی کے اعلامیے کا احترام کرتے ہوئے اس کی مکمل پاسداری کریں۔
حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے رابطہ کار عرفان صدیقی نے نجی ٹیلی ویژن چینلز سے گفتگو میں کہا کہ اُن تک براہ راست طالبان کی طرف سے یہ اعلان یا کوئی دستاویز نہیں پہنچی تاہم اُن کے بقول جنگ بندی کی خبریں مثبت اور تعمیری ہیں۔
عرفان صدیقی نے بتایا کہ حکومت کو یہ خبریں مل رہی تھیں کہ طالبان کی شوریٰ جنگ بندی پر غور کر رہی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ حکومت طالبان کی اس پیشکش کو مثبت سمجھتی ہے اور اُنھیں توقع ہے کہ مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع ہو سکے گا۔
گزشتہ ماہ ملک میں ہونی والی دہشت گردانہ کارروائیوں اور مہمند ایجنسی میں ایک طالبان کمانڈر کی طرف سے 23 سکیورٹی اہلکاروں کو قتل کرنے کے دعوے کے بعد شدت پسندوں سے حکومتی مذاکرات کا سلسلہ معطل ہو گیا تھا۔
حکومتی عہدیداروں کی طرف سے یہ بیانات سامنے آتے رہے کہ طالبان کی طرف سے یک طرفہ فائربندی کے اعلان اور اس کی یقین دہانی تک بات چیت کا سلسلہ آگے نہیں چل سکتا۔
مذاکرات میں تعطل کے بعد وزیرستان، خیبر ایجنسی اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع ہنگو کے پہاڑی علاقوں میں جیٹ طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے سکیورٹی فورسز نے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کے محدود کارروائیاں کیں جن میں لگ بھگ 90 مشتبہ جنگجو مارے گئے۔
جن علاقوں میں یہ کارروائیاں کی گئیں وہاں تک میڈیا کو رسائی نہیں اس لیے آزاد ذرائع سے جانی نقصانات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
حالیہ دنوں میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سمیت دیگر اعلٰی عہدیدار یہ واضح کر چکے ہیں کہ دہشت گرد حملوں کی صورت میں سکیورٹی فورسز سے جوابی کارروائیوں اور دفاع کا حق نہیں چھینا جا سکتا۔
پاکستانی طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے میڈیا کے نام ایک تحریری بیان میں کہا کہ وہ ’’ملک کے اکابر علماء کرام کی اپیل، طالبان کمیٹی کے احترام اور اسلام و ملک کے بہتر مفاد میں ایک مہینے کے لیے جنگ بندی کا اعلان کرتے ہیں۔‘‘
بیان میں کہا گیا کہ تحریک طالبان کی اعلٰی قیادت کے طرف سے تمام ’حلقہ جات اور مجموعات‘ کو ہدایت جاری کی جاتی ہے کہ وہ حکومت سے جنگ بندی کے اعلامیے کا احترام کرتے ہوئے اس کی مکمل پاسداری کریں۔
حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے رابطہ کار عرفان صدیقی نے نجی ٹیلی ویژن چینلز سے گفتگو میں کہا کہ اُن تک براہ راست طالبان کی طرف سے یہ اعلان یا کوئی دستاویز نہیں پہنچی تاہم اُن کے بقول جنگ بندی کی خبریں مثبت اور تعمیری ہیں۔
عرفان صدیقی نے بتایا کہ حکومت کو یہ خبریں مل رہی تھیں کہ طالبان کی شوریٰ جنگ بندی پر غور کر رہی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ حکومت طالبان کی اس پیشکش کو مثبت سمجھتی ہے اور اُنھیں توقع ہے کہ مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع ہو سکے گا۔
گزشتہ ماہ ملک میں ہونی والی دہشت گردانہ کارروائیوں اور مہمند ایجنسی میں ایک طالبان کمانڈر کی طرف سے 23 سکیورٹی اہلکاروں کو قتل کرنے کے دعوے کے بعد شدت پسندوں سے حکومتی مذاکرات کا سلسلہ معطل ہو گیا تھا۔
حکومتی عہدیداروں کی طرف سے یہ بیانات سامنے آتے رہے کہ طالبان کی طرف سے یک طرفہ فائربندی کے اعلان اور اس کی یقین دہانی تک بات چیت کا سلسلہ آگے نہیں چل سکتا۔
مذاکرات میں تعطل کے بعد وزیرستان، خیبر ایجنسی اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع ہنگو کے پہاڑی علاقوں میں جیٹ طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے سکیورٹی فورسز نے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کے محدود کارروائیاں کیں جن میں لگ بھگ 90 مشتبہ جنگجو مارے گئے۔
جن علاقوں میں یہ کارروائیاں کی گئیں وہاں تک میڈیا کو رسائی نہیں اس لیے آزاد ذرائع سے جانی نقصانات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
حالیہ دنوں میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سمیت دیگر اعلٰی عہدیدار یہ واضح کر چکے ہیں کہ دہشت گرد حملوں کی صورت میں سکیورٹی فورسز سے جوابی کارروائیوں اور دفاع کا حق نہیں چھینا جا سکتا۔