تیونس میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کے بعد برسراقتدار صدر کے ملک چھوڑ جانے کےبعد اب دارالحکومت تیونس میں مخلوط حکومت بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر فواد مبازا نے صدر زین العابدین بن علی کے سعودی عرب فرار ہونے کے بعد ہفتے کے روز ملک کے عبوری صدر کے طورپر حلف اٹھایا۔ فواد ٕمبازا نے ملک کے وزیر اعظم محمد گھناؤچی کو مخلوط حکومت بنانے کے لئے کہا ہے اور دو ماہ کے اند ر ملک میں انتخابات کرانے پر بھی زور دیا ہے۔
صدر زین العابدین ملک میں مظاہروں کے بعد تئیس سال تک برسر اقتدار رہنے کے بعد گزشتہ ہفتے ملک سے فرار ہو گئے تھے۔ دارالحکومت تیونس میں پولیس اور فوج کے ٹینک شہر میں گشت کررہے ہیں جس کے باعث صورت حال بہتر ہو رہی ہے۔ اس سے قبل ہفتے کے روز تیونس شہر کے مختلف حصوں میں گولیاں چلنے کی آوازیں سنی گئیں اور سڑکوں پر رات بھر کے بلوؤں اور لوٹ مار کے باعث سڑکوں پر ملبے کے ڈھیر بدستور دکھائی دے رہے تھے۔
اخباری اطلاعات کے مطابق اتوار کو دارالحکومت تیونس کے شمال میں ملک کی فوج اور سابق صدر زین العابدین کے حمایتی صدارتی گارڈز کے درمیان مسلح جھڑپ جاری ہے جس میں فائرنگ کے تبادلے کی اطلاعات ہیں۔ اس سے قبل صدارتی گارڈز کے سربراہ ملک کی نئی قیادت کے خلاف منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی خبروں میں بتایاگیا ہے کہ وسطی تیونس میں وزارت داخلہ کے سامنے سیکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ خبررساں ادارے اے پی کے نمائندوں کے مطابق وہاں دو افراد زمین پرپڑے دوافراد کو دیکھا گیا اور یہ واضح نہیں ہے کہ آیا وہ زندہ تھے یا مردہ۔
اتوار کو امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے تیونس کے وزیر خارجہ کامل مورجانے سے فون پر بات چیت کی اور نئی قیادت پر زور دیا کہ ملک میں جتنی جلد ممکن ہو امن وامان قائم کیا جائے۔