جمعرات کے روز میڈیا کو اپنے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے علی لارایدھ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنا استعفا ملک کے صدر کو پیش کر دیا ہے۔
واشنگٹن —
تیونس کے وزیر ِ اعظم علی لارایدھ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔
تیونس کے وزیر ِ اعظم کے استعفے کے بعد ماہرین امید کر رہے ہیں کہ تیونس میں گذشتہ کئی ماہ سے جاری سیاسی تعطل ختم ہوگا اور عبوری حکومت کے قیام کے لیے راستہ ہموار ہوگا جو رواں برس تیونس میں انتخابات کرائے گی۔
جمعرات کے روز میڈیا کو اپنے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے علی لارایدھ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنا استعفا ملک کے صدر کو پیش کر دیا ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ مہدی جوما کو عبوری وزیر ِ اعظم بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ 2011ء میں تیونس میں آنے والے انقلاب کے بعد عرب بہار کی تحریکوں نے زور پکڑا تھا۔ تیونس میں آنے والے انقلاب کے بعد ہی مصر اور لیبیا میں انقلاب آیا تھا۔ مگر تیونس میں آمر زین العابدین بن علی کو تخت سے ہٹانے کے باوجود ملک میں یہ بحث جاری ہے کہ تیونس مین کونسا نظام نافذ ہونا چاہیئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے انتخابات کے بعد سیاستدانوں کے لیے بڑا مسئلہ تیونس کے دگر گوں ہوتے معاشی حالات، مہنگائی اور بے روزگاری جیسے بڑے مسائل پر قابو پانا ہوگا۔
تیونس کے وزیر ِ اعظم کے استعفے کے بعد ماہرین امید کر رہے ہیں کہ تیونس میں گذشتہ کئی ماہ سے جاری سیاسی تعطل ختم ہوگا اور عبوری حکومت کے قیام کے لیے راستہ ہموار ہوگا جو رواں برس تیونس میں انتخابات کرائے گی۔
جمعرات کے روز میڈیا کو اپنے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے علی لارایدھ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنا استعفا ملک کے صدر کو پیش کر دیا ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ مہدی جوما کو عبوری وزیر ِ اعظم بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ 2011ء میں تیونس میں آنے والے انقلاب کے بعد عرب بہار کی تحریکوں نے زور پکڑا تھا۔ تیونس میں آنے والے انقلاب کے بعد ہی مصر اور لیبیا میں انقلاب آیا تھا۔ مگر تیونس میں آمر زین العابدین بن علی کو تخت سے ہٹانے کے باوجود ملک میں یہ بحث جاری ہے کہ تیونس مین کونسا نظام نافذ ہونا چاہیئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے انتخابات کے بعد سیاستدانوں کے لیے بڑا مسئلہ تیونس کے دگر گوں ہوتے معاشی حالات، مہنگائی اور بے روزگاری جیسے بڑے مسائل پر قابو پانا ہوگا۔