ترکی کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ترک ہم منصب کو بتایا ہے کہ شام میں کردوں کے گروپ کو امریکہ مزید اسلحہ فراہم نہیں کرے گا۔
میوولت چاؤسوغلو کا کہنا تھا کہ یہ بات صدر اردوان اور صدر ٹرمپ کے درمیان جمعہ کو ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں ہوئی۔
ان کے بقول ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انھوں نے واضح ہدایات دی ہیں کہ کردش گروپ 'وائی پی جے' کو ہتھیار نہیں دیے جائیں گے۔ وزیرخارجہ نے امریکی صدر کے حوالے سے مزید بتایا کہ ٹرمپ کے بقول "یہ بیوقوفی بہت کم ختم ہو جانی چاہیے تھی۔"
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جمعہ کو دیر گئے جاری بیان میں کہا گیا کہ ٹرمپ نے اردوان کو "شام میں موجود ہمارے شراکت داروں کو زیر التوا فوجی امداد کے بارے آگاہ کیا۔"
بیان کے مطابق "یہ ہماری گزشتہ پالیسی پر کاربند ہیں اور یہ نئی تبدیلی شام میں رقہ کا قبضہ بحال ہونے کے تناظر میں نئے مرحلے کی عکاسی ہے۔"
"رقہ کی جنگ مکمل ہو چکی ہے اور ہم استحکام کے مرحلے میں پیش رفت کر رہے ہیں تاکہ داعش کو واپس نہ آنے دینے کو یقینی بنایا جائے۔"
وائٹ ہاؤس کے بیان میں "وائی پی جی" کا بطور خاص ذکر نہیں کیا گیا۔
بیان کے مطابق اردوان اور ٹرمپ نے ترکی کی طرف سے امریکہ سے عسکری سازوسامان کی خریداری پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
ترکی ایک عرصے سے امریکہ پر زور دیتا آیا ہے کہ وہ شام میں داعش کے خلاف برسرپیکار وائی پی جی کی حمایت ترک کرے۔
امریکہ اس گروپ کو داعش کے خلاف لڑنے والی بہترین فورس تصور کرتا ہے لیکن وہ اپنے اتحادی ترکی کے ساتھ تعلقات میں بھی توازن برقرار رکھے ہوئے ہے۔ ترکی اس گروپ کو دہشت گرد اور اپنی ریاست کے خلاف قرار دیتا ہے۔