|
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے استنبول میں بازنطینی دور کے ایک گرجا گھر کے مسجد میں تبدیل ہونے کے بعد اس کا باقاعدہ افتتاح کردیا ہے۔ ہمسایہ ملک یونان کی شدید تنقید کے باوجود اس گرجا گھر میں چار برس قبل نماز کا آغاز کیا گیا تھا۔
ترکیہ کی حکومت نے تاریخی چرچ آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے بعد استنبول کے علاقے کورا میں قائم چرچ آف سینٹ سیویئر میں بھی 2020 میں باقاعدہ طور پر نماز کا آغاز کردیا تھا۔ اس علاقے کو ترکیہ میں ’کریے‘ کہا جاتا ہے۔
ان دونوں عمارتوں کی مسجد میں تبدیلی کو مذہبی مسلمانوں کی جانب سے سراہا گیا ہے۔ تاہم یونان سمیت دیگر ممالک ترکیہ پر زور دیتے آئے ہیں کہ اسے بازنطینی دور کی یادگاروں کو محفوظ بنانا چاہیے۔
مسجد میں تبدیل کی گئی دونوں عمارتیں اقوامِ متحدہ کے عالمی ورثے میں شامل ہیں۔
آیا صوفیہ میں بھی صدیوں قبل گرجا گھر تھا اور بعد میں صدیوں تک مسجد رہا۔ کریے یا کورا کی عمارت بھی کئی صدیوں قبل گرجا گھر کے طور پر تعمیر ہوئی تھی۔ بعدازاں یہ دہائیوں تک میوزم رہی اور اب اسے مسجد میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
کورا چرچ کو کئی برس قبل مسجد میں تبدیل کردیا گیا تھا تاہم عمارت میں تزئین و آرائش ہونے کی وجہ سے اس کا باقاعدہ افتتاح مؤخر ہو رہا تھا۔
صدر رجب طیب ایردوان نے پیر کو انقرہ میں اپنے صدارتی محل سے استنبول میں کورا کی گرجا گھر سے مسجد میں تبدیلی کے بعد اس کا باقاعدہ افتتاح کیا تھا۔
ٹیلی وژن پر نشر کی گئی اس تقریب میں صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ دعا ہے یہ اقدام خوش بختی کا باعث بنے۔
افتتاح کے بعد کورا میں سب سے پہلے نماز پڑھنے والے موسیٰ تمبل کا کہنا تھا کہ میں چار برس سے اس کے افتتاح کا انتظار کر رہا تھا۔ میرے لیے یہاں نماز ادا کرنا اعزاز کی بات ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے انادولو سے بات کرتے ہوئے ایک اور نمازی حیدر سنبہار کا کہنا تھا کہ یہ دن دکھانے پر خدا کا شکر ادا کرتا ہوں۔ امید ہے کہ ہم یہاں نماز پڑھنے کے لیے آتے رہیں گے۔
استنبول کے قدیم شہر کی فصیل کے نزدیک قائم کورا کا چرچ اپنی چھت پر پچی کاری اور دیواروں پر نقاشی کی وجہ سے شہرت رکھتا تھا۔ یہ چرچ چوتھویں صدی سے تعلق رکھتا ہے تاہم یہ گیارہویں اور بارہویں صدی سے اپنی موجودہ حالت میں ہے۔
کورا چرچ کی عمارت کو سلطنتِ عثمانیہ کے دور میں مسجد بنا دیا گیا تھا تاہم 1945 میں اسے عجائب گھر میں تبدیل کردیا گیا۔
یونان نے کورا چرچ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے ترک حکومت کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انقرہ نے ایک اور عالمی ورثے کی توہین کی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے ایردوان کی جماعت کو ترکیہ کی معاشی سست روی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ اس لیے وہ مذہبی اور قدامت پسند حلقوں میں اپنی حمایت کو مستحکم کرنے کے لیے آیا صوفیہ اور کورا گرجا گھروں کو مسجد میں تبدیل کرنے جیسے اقدامات کر رہی ہے۔
آیا صوفیہ کو 86 برس بعد 2020 میں مسجد میں تبدیل کرنے کے بعد اس کا افتتاح ہوا تھا تو اس وقت بھی عالمی سطح پر اس عمارت کو میوزیم کے طور پر برقرار رکھنے پر زور دیا گیا تھا اور چرچ کی مسجد میں تبدیلی کے فیصلے پر تنقید بھی کی گئی تھی۔ تاہم ایردوان نے اس تنقید کے باوجود افتتاح میں شریک ہوئے تھے اور ساڑھے تین لاکھ افراد کے ساتھ نماز ادا کی تھی۔
اس خبر کا مواد ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لیا گیا ہے۔