فرانس: آرمینیائی نسل کشی سے متعلق قانون پر نظر ثانی کی اپیل

فرانس: آرمینیائی نسل کشی سے متعلق قانون پر نظر ثانی کی اپیل

فرانس کے قانون سازوں نے ملک کی آئینی عدالت سے اپیل کی ہے کہ وہ آرمینیائی باشندوں کی نسل کشی سے انکار پر سزا دینے سے متعلق نئے قانون کا جائزہ لے کر اسے منسوخ کرے۔

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں ، یعنی سینیٹ اور ایوان زیریں سےتعلق رکھنے والے قانون سازوں نے، جو نئے قانون کے مخالف ہیں، منگل کے روز عدالت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نظر ثانی کی درخواست کے لیے درکار 60 سے زیادہ قانون سازوں کے دستخط حاصل کرلیے ہیں۔

توقع ہے کہ عدالت ایک ماہ کے اندر اپنا فیصلہ سنادے گی۔ اگر آئینی عدالت نے یہ محسوس کیا کہ نیا قانون، ملک کے آئین سے متصادم ہے تو وہ اسے مسترد کرسکتی ہے۔

ترک وزیر خارجہ رجب طیب اردوان نے اس نئی پیش رفت کا خیرمقدم کیا ہے۔

فرانس کی سینٹ نے گذشتہ ہفتے جس بل کی منظوری دی تھی ، جس کے تحت تقریباً ایک صدی قبل ترکوں کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر آرمینیائی باشندوں کی ہلاکت کو نسل کشی نہ ماننا جرم قرار دیا گیاہے۔

نئے قانون کے تحت جو شخص یہ ماننے سے انکار کرے گا کہ ترک سلطنت عثمانیہ کے دور میں آرمینیائی باشندوں کی نسل کشی نہیں کی گئی تھی ، اسے 60 ہزار ڈالر جرمانہ اور ایک سال قید تک کی سزا دی جاسکتی ہے۔

آرمینیا کا کہناہے کہ پہلی جنگی عظیم کے دوران ترک سلطنت عثمانیہ کے فوجیوں نے آرمیینا نسل کے 15 لاکھ افراد کو ہلاک کیا تھا۔

ترکی کا کہناہے کہ آرمینیا کے باشندے خانہ جنگی کے دوران ہلاک ہوئے تھے اور یہ کہ ہلاکتوں کی تعداد کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا گیا ہے۔ترکی کا یہ بھی کہناہے کہ ان ہلاکتوں کو نسل کشی کا نام نہیں دیا جاسکتا۔