ترکی: صحافتی اداروں پر چھاپے، 24 مخالفین گرفتار

زمان کے ایڈیٹر اِن چیف

کریک ڈاؤن کے یہ احکامات مسٹر اردگان نے صادر کیے تھے، جنھوں نے ایک ہی روز قبل عہد کیا تھا کہ ’دغابازی کے نیٹ ورک کا خاتمہ کیا جائے گا اور اِس کا احتساب کیا جائے گا‘

ترکی کی پولیس نے اتوار کے روز ملک بھر کے ابلاغ عامہ کے اداروں پر چھاپے مارے، جس دوران صدر رجب طیب اردگان کے مخالف شخص کے کم از کم 24 حامیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔

کریک ڈاؤن کے یہ احکامات مسٹر اردگان نے صادر کیے تھے، جنھوں نے ایک ہی روز قبل عہد کیا تھا کہ ’دغابازی کے نیٹ ورک کا خاتمہ لایا جائے گا اور اِس کا احتساب کیا جائے گا۔‘

چھاپوں کا مقصد، عالم دین، فتح اللہ گُلین کے حامیوں کی گرفتاری تھا، جو سنہ 1999 سے امریکہ میں خودساختہ جلا وطن ہیں۔

یورپین یونین نے اِن چھاپوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدامات ’آزادی صحافت سے مطابقت نہیں رکھتے‘، اور ’یورپی اقدار اور معیار کے خلاف ہیں، جن کی حرمت کا ترکی دم بھرتا ہے‘۔


امریکی محکمہٴخارجہ نے بھی اِس معاملے پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اُس کی یہ کارروائی آزادی صحافت اور عدالتی آزادی کے اصل اقدار کی خلاف ورزی تو نہیں، جن کی، ترکی کی اپنی جمہوری روایات بھی اجازت نہیں دیتیں۔

مسٹر اردگان نے اگست میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ گُلین نے ایک سال قبل صدر کے قریبی حلقے سے واسطہ رکھنے والے اہل کاروں کے خلاف بدعنوانی کی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا۔ اُس وقت، تین وزیروں نے استعفیٰ دیا تھا۔ تاہم، اِن الزامات کو بالآخر، خارج کر دیا گیا تھا۔

گُلین نے اس بات کی تردید کی ہے کہ رشوت ستانی کی اس چھان بین کے پیچھے اُنہی کا ہاتھ ہے۔

گرفتار ہونے والوں میں اکرم دمانلی شامل ہیں، جو ملک کے سب سے بڑے اخبار ’زمان‘ کے چیف ایڈیٹر ہیں۔ تُرکی کے ٹیلی ویژن کی طرف سے براہ راست ایک نشریے میں، دمانلی نے پولیس کی دستاویزات کو پڑھا، جس کے بعد اُنھیں اُن کے دفتر کے سامنے سے لے جایا گیا۔

اُنھیں منتظر گاڑی تک لے جانے کے لیے، پولیس کو سڑک پر کھڑے احتجاجی مظاہرین کو دھکے دینے پڑے۔ دمانلی نے اعلان کیا کہ ’جرم کرنے والوں کو خوف زدہ ہونا چاہیئے۔ ہمیں کوئی ڈر خوف نہیں ہے‘۔

ہدایت کار کا ٹیلی ویژن نیٹ ورک، سمانیولو کے سربراہ ہیں، جنھیں بھی گرفتار کیا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہونے والا یہ کریک ڈاؤن ترکی کے لیے باعث شرم ہے۔