استبول کے ایک قدیم علاقے میں، ایک فائیو اسٹار ہوٹل کے نزدیک واقع ا ایک مقام پر ہفتے میں ایک بار مفت افطار کا انتظام کیا جاتا ہے۔ جس کا مقصدغربیوں اور امیروں کے درمیان پایا جانے والا فرق دور کرنے کی کوشش ہے اور غریبوں کو یہ احساس دلانا ہے کہ ان کا خیال رکھنے والے موجود ہیں۔
اس افطار میں شریک ہونے والوں کی تواضح یخنی، پنیر اور کھجوروں سے کی جاتی ہے، جبکہ اس علاقے میں موجود مہنگے ہوٹلوں میں افطار کے نرخ سو ڈالر فی کس یا اس سے بھی زیادہ ہیں۔
گذشتہ ایک عشرے کے دوران ترکی نے بے مثال معاشی ترقی کی ہے ۔ اور مہنگے ہوٹلوں میں امراء کے لیے افطار کرنا ایک معمول بنتا جا رہا ہے۔ جن میں حکومتی عہدے دار بھی شرکت کرتے ہیں۔
http://www.youtube.com/embed/TBoP__mJ8_Q
مگر عوام کی جانب سے ان پرتکلف افطار عشائیوں پر تنقید کے بعد ترکی کے وزیر ِ اعظم طیب اردگان نے بھی ان افطار پارٹیوں پرنکتہ چینی کی ہے۔
ترکی کی حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وہ غریبوں کی ترجمان جماعت ہے۔ مگر گذشتہ ایک دہائی میں معاشی استحکام کے باوجود ترکی میں غربت کی شرح18 فی صد کی سطح پر برقراررہی اور اس میں کوئی کمی نہیں دیکھی جا سکی۔
اسی معاشی فرق کو سامنے لانے کے لیے قائم کیے گئے اس کیمپ میں افطار کے وقت کھانا بانٹا جا رہا ہے۔افطار کے بعد مغرب کی نماز ادا کی جاتی ہے۔ یہاں پر موجود لوگوں کا مقصد محض افطار کرنا ہی نہیں بلکہ اس سوچ کی ترجمانی کرنا ہے جس میں ترکی میں امراء اور غرباء کے درمیان موجود فرق کی مذمت کی گئی ہے۔
افطار کا انتظام کرنے والی رومیسا کا کہنا ہے کہ اس افطار کا مقصد امراء اور غرباء درمیان موجود خلیج کو کم کرنا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ مسلم، غیر مسلم، ترک یا کردش ہر کوئی ایک ہی دسترخوان پر بیٹھ کر کھانا کھا سکتے ہیں۔ اس طرح ہم رمضان کے بابرکت مہینے میں دنیا میں خوشیاں اور انصاف لانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
ترکی کی حکمران جماعت گذشتہ کچھ برسوں میں وہاں کی معاشی ترقی پر فخر کرتی دکھائی دیتی ہے، مگر ترکی میںٕ غرباء اور امراء کے درمیان بڑھتی خلیج ان کے لیے سب سے بڑا چیلنج ثابت ہو سکتی ہے۔