ترکیہ کے ایوان صدر نے اعلان کیا ہےکہ صدر رجب طیب ایردوان نے پیر کو اپنےروسی ہم منصب ولادی میر پوٹن کو دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور ماسکو اور یوکرین کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی۔
ایوان صدر نے ایک بیان میں کہاکہ ٹیلی فون پر بات چیت میں، "صدر ایردوان نے اپنے یقین کا اظہار کیا کہ ترکیہ اور روس کے درمیان تعلقات میں مثبت پیش رفت جاری رہے گی اور یہ کہ ترکیہ، یوکرین سے متعلق مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے" ۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ایردوان نے جنگ میں ثالث کے طور پر اپنی خدمات پیش کی ہوں کیونکہ وہ پوٹن اور یوکرینی صدر ولادو میر زیلنسکی دونوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
تینوں ممالک کے پاس بحیرہ اسود میں ایک ساحلی پٹی ہے جس تک رسائی کو ترکیہ آبنائے ترکی کے ذریعے کنٹرول کرتا ہے۔
ایردوان نے مارچ کے آغاز میں استنبول میں زیلنسکی کی میزبانی کی تھی، اور پوٹن فروری میں ترکی کا دورہ کرنے والے تھے جسے انہوں نے منسوخ کر دیا تھا۔
SEE ALSO: سفارتی مفادات؛ پوٹن، ایردوان اور رئیسی کی وسطی ایشیا میں موجودگیلیکن ترکیہ کے اعلیٰ سفارت کار ہاکان فیدان نے یورپ اور ماسکو دونوں جانب سے کی جانے والی "خطرناک" بیان بازی پر تنقید کی اور کہا، "یہ جنگ ختم ہونی چاہیے۔"
فیدان نے پیر کی شام نشر ہونے والے CNN ترک کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا۔ "دونوں جانب، ہزاروں مائیں اپنے بچوں کو دفن کر رہی ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ دونوں فریقوں کے پاس کھونے کے لیے بہت کچھ ہے اور حاصل کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں۔"
فیدان نے کہا کہ انہیں (تنازعے کے) خطے میں پھیلاؤ کے خطرے کا خدشہ ہے اور خبردار کیا کہ "یورپی فوجیوں اور جوہری خطرے کے بارے میں بیان بازیاں، یہ سب خطرناک ہیں۔"
پچھلے مہینے فرانسیسی صدر میکران نے یوکرین میں مغربی فوجیوں کے اس علاقے میں جانے کے امکان کو مسترد کرنے سے انکار کر دیا تھا، اور اختتام ہفتہ انہوں نے اس میں مزید اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں مغرب کی زمینی کارروائیاں "کسی وقت" ضروری ہو سکتی ہیں۔
پوٹن نے گزشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ اگر مغربی ممالک نے تنازعہ کو بڑھانے کا فیصلہ کیا تو جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کا امکان ہے۔
فیدان نے کہا کہ "ترکیہ نیٹو کے ان معدودے چند ملکوں میں سے ایک ہے جو امن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہمارے صدر امن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔"
یہ رپورٹ اے ایف پی کی اطلاعات پر مبی ہے۔