سعودی ولی عہد نے ایردوان سے ملاقات کی درخواست کی ہے: ترکی

(فائل)

ترک وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ دونوں رہنما رواں ہفتے ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرز میں ہونے والے دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گے۔

ترکی نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ترک صدر رجب طیب ایردوان سے ملاقات کی درخواست کی ہے۔

منگل کو ایک جرمن اخبار میں شائع ہونے والے انٹرویو میں ترک وزیرِ خارجہ میولت کاوو سوغلو نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد نے خود صدر ایردوان کو ٹیلی فون کرکے رواں ہفتے ارجنٹائن میں ہونے والے 'جی-20' سربراہ اجلاس کے دوران ملاقات کی خواہش ظاہر کی ہے۔

ترک وزیرِ خارجہ نے کہا کہ دونوں رہنما رواں ہفتے ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرز میں ہونے والے دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گے۔

ان کے بقول، اس موقع پر ملاقات کی سعودی ولی عہد کی خواہش مسترد کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔

میولت کاووسوغلو نے خشوگی کا قتل بغیر کسی منصوبہ بندی کے ہونے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ قتل پوری منصوبہ بندی سے کیا گیا تھا۔

سعودی ولی عہد نے ترک صدر سے ملاقات کی خواہش کا اظہار ایسے وقت کیا ہے جب دونوں ملکوں کے تعلقات سعودی صحافی جمال خشوگی کے گزشتہ ماہ استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں قتل کی وجہ سے سرد مہری کا شکار ہیں۔

ترک صدر ایردوان کہہ چکے ہیں کہ انہیں دستیاب معلومات کے مطابق خشوگی کے قتل کا حکم سعودی قیادت میں شامل کسی اعلیٰ ترین شخصیت نے دیا تھا۔

لیکن ترک صدر یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کے خیال میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان کا اس قتل سے کوئی تعلق نہیں جس کے بعد 33 سالہ سعودی ولی عہد کے صحافی کے قتل میں ملوث ہونے سے متعلق جاری قیاس آرائیوں کو تقویت ملی ہے۔

سعودی حکومت کہہ چکی ہے کہ ولی عہد کا خشوگی کے قتل سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ قتل سعودی انٹیلی جنس کے بعض اہلکاروں نے اپنے طور پر کیا تھا جن کے خلاف ملکی قانون کے تحت کارروائی کی جارہی ہے۔

منگل کو شائع ہونے والے انٹرویو کے دوران جب ترک وزیرِ خارجہ سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ جانتے ہیں کہ خشوگی کے قتل کا حکم کس سعودی شخصیت نے دیا تھا، تو ان کا کہنا تھا کہ صحافی کے سعودی قاتلوں نے یہ کام اپنے طور پر نہیں کیا تھا۔ لیکن ان کے بقول ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے وہ اس بارے میں مزید کچھ کہنے سے قاصر ہیں۔

ترک صدر یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کے خیال میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان کا اس قتل سے کوئی تعلق نہیں

ترک وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ریاض حکومت نے ترکی کو ان مقامی باشندوں کی تصاویر بھیجنے کی پیشکش کی ہے جنہوں نے خشوگی کے قتل کو چھپانے میں سعودی اہلکاروں کی معاونت کی تھی۔

انہوں نے سعودی عرب کی اس پیشکش پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب سعودی حکومت ان افراد کے ناموں سے واقف ہے تو پھر وہ ترکی کو ان کے نام بتانے کے بجائے تصویریں دینے کی پیشکش کیوں کر رہی ہے۔

میولت کاووسوغلو نے خشوگی کا قتل بغیر کسی منصوبہ بندی کے ہونے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ قتل پوری منصوبہ بندی سے کیا گیا تھا۔

تاحال یہ واضح نہیں آیا سعودی ولی عہد اور رجب طیب ایردوان کی مجوزہ ملاقات کس وقت ہوگی اور اس میں کن امور پر گفتگو ہوگی۔ لیکن قوی امکان ہے کہ گفتگو کا محور خشوگی کا قتل ہی رہے گا۔