ترکی میں اطلاعات کے مطابق حکومت نے جنگی طیاروں کی مدد سے ملک کے جنوب مشرق میں کرد باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
حکومت اور کرد باغیوں کے درمیان دو سال قبل شروع ہونے والی امن بات چیت کے بعد یہ پہلی بڑی کارروائی ہے۔
اخبار ’حریت‘ کے مطابق کردستان ورکرز پارٹی ’پی کے کے‘ کے اہداف کو اتوار کے روز صوبے ہاکری میں نشانہ بنایا گیا۔
خبر میں کہا گیا کہ یہ کارروائی ’پی کے کے‘ کی طرف سے علاقے میں فوجی چوکیوں پر فائرنگ کے ردعمل میں کی گئی۔
یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب ’دولت اسلامیہ‘ کے خلاف کارروائی نا کرنے پر ترکی کو اندرونی طور پر تناؤ کا سامنا ہے۔
مظاہرین حکومت سے کہہ رہے ہیں کہ وہ سرحد پار شام میں اپنی فوجوں کے ذریعے کارروائی کرے۔
ترکی کی سرحد کے قریب شام کے سرحدی علاقے کوبانی کو ’دولت اسلامیہ‘ نے گھیر رکھا ہے اور اس علاقے میں کرد ملیشیا اور دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔
کوبانی کو انتہائی اہم علاقہ تصور کیا جاتا ہے اور اسے ’عین العرب‘ بھی کہا جاتا ہے۔
’پی کے کے‘ نے ستمبر میں اپیل کی تھی کہ اس کرد علاقے کے دفاع کے لیے کردوں کو اسلحہ فراہم کیا جائے۔
اس نئے تنازع سے ترکی اور ’پی کے کے‘ کے درمیان حساس امن عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ تقریباً تین دہائیوں تک لڑائی میں چالیس ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد 2012ء میں ترکی اور ’پی کے کے‘ کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا۔