استنبول میں 'جلد بارش نہ ہوئی تو پانی کی شدید قلت کا خدشہ ہے'

استنبول کے قریب پانی ذخیرہ کرنے کا ایک قدیم ڈیم ، جو خشک پڑا ہے ۔ فوٹو رائٹرز

گزشتہ چند برسوں میں ترکیہ کے ڈراموں خاص طور پرڈرامہ "ارطغرل غازی " نے ترکیہ، اس کی تاریخ اور کلچر سے دلچسپی میں تیزی سے اضافہ کیا ہے۔ اور پاکستان اور دنیا بھر میں جس کسی کے بھی وسائل اجازت دیتے ہیں وہ ارطغرل کے دیس خاص طور پر استنبول کی سیر ضرور کرتاہے ۔لیکن ہوسکتا ہے آج کل ترکیہ خاص طور پر استنبول کی سیر کرنے والوں کو کچھ مشکل کا سامنا ہو۔

وجہ یہ ہےکہ ترکیہ کے سب سے بڑے شہر استنبول کواس وقت ایک بد ترین خشک سالی کا سامنا ہے اور وہاں ریکارڈ درجوں کی گرمی سے شہر کے پانی کے ذخائر خالی ہو گئے ہیں اور ماہرین نے خبر دار کیا ہے کہ اگر صرف چند مزید ہفتے بارشیں نہ ہوئیں تو وہاں پانی کی شدید قلت ہو سکتی ہے۔

استنبول کے ان ذخائر میں جو کبھی پانی سے بھرے ہوتے تھے، اس وقت گھاس اگ رہی ہے۔ ایک خشک موسم سرما کے بعد ایک بلند درجہ حرارت کے موسم گرما کی وجہ سے شہر کے بہت سے ڈیم لگ بھگ خالی ہو چکے ہیں۔

استنبول کی واٹر اور سیوریج کی ایڈمنسٹریشن ڈیموں میں پانی کے درجوں کے بارے میں باقاعدگی سے تازہ ترین معلومات فراہم کرتی رہتی ہے اور اس نے پانی کو محفوظ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ترکیہ خشک سالی ، فائل فوٹو

بدھ کے روز استنبول کے مئیر اکرم اما م اوگلو نے اس تمام صورتحال کا الزام آب وہوا کی تبدیلی کو دیتے ہوئے ہنگامی کوششوں اورطویل المیعاد منصوبوں کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو سب سے بڑا خطرہ آب وہوا کے بحران سے لاحق ہے ۔ اور اس سے نمٹنے کی کوششوں میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کیا جانا چاہیے۔

اس وقت استنبول شہر کی پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے پانی کو لگ بھگ 200 کلو میٹرز پر واقع دریائے میلن سے پمپ کر کے لایا جارہا ہے۔

استنبول کا غیر معمولی جغرافیائی محل وقوع ان کوششوں کو مشکل بنا رہا ہے ۔ استنبول کو باسفورس کی آبی گزر گاہ یورپ اور ایشیا کےدرمیان تقسیم کرتی ہے ، جس سے دو براعظموں میں واقع اس کے دنوں حصوں میں پانی کی تقسیم کا عمل دن بدن مشکل ہوتا جارہا ہے۔

استنبول کو یورپ اور ایشیا میں تقسیم کرنے والی آبنائے باسفورس ۔ فائل فوٹو

استنبول کی واٹر اینڈ سیوریج کی ایڈ منسٹریشن کی طوبیٰ ہانجی کہتی ہیں کہ استنبول کے ایشیائی حصے میں آبادی35 فیصد ہے اور یورپی حصے میں 65 فیصد اور پانی کے وسائل ایشیائی حصے میں زیادہ ہیں دونوں حصوں کی ایک مشترکہ واٹر مینیجمنٹ پانی کو دریائے میلن سے لانے اور اسے ایشیائی حصے سے یورپی حصے میں منتقلی کے عمل میں حصہ لیتی ہے ۔

پانی کے امور کے حکام اب پانی کے ضرورت سے زیادہ استعمال کو کنٹرول کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا رخ کررہے ہیں۔ جو لوگ پانی کا ضرورت سے زیادہ استعمال کرتے ہیں انہیں ٹیکسٹ میجسیجز کے ذریعے خبردار کیا جاتا ہے کہ وہ اس کا استعمال کم کریں ۔

لیکن ماہرین خبردار کرر ہے ہیں کہ ریکارڈ درجہ حرارت استنبول کے باقی ماندہ پانی کو بخارات میں تبدیل کر رہے ہیں اور اگر بارشیں جلد نہ ہوئیں تو شہر میں پانی کی شدید قلت ہو سکتی ہے۔

ہائیڈرو پولیٹیکس ایسو سی ایشن آف ٹرکی کے درسن یلدیز کہتے ہیں کہ انہوں نے لوگوں پر پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ پانی کو ہر ممکن حد تک کفایت سے استعمال کریں ۔ اور اگر ستمبر کے شروع اور اکتوبر میں بارشیں نہیں ہوتیں ، تو استنبول کی واٹر سپلائی ایڈ منسٹریشن پانی کے استعمال پر کنٹرول کے اقدامات کرے گی۔

ترکیہ کی ایک خشک جھیل کا منظر، فائل فوٹو

استنبول کے پانی کے امور کے حکام کہتے ہیں کہ اگرچہ ان کی ہر ممکن کوشش ہے کہ لوگوں کو پانی کی فراہمی میں کمی نہ کی جائے اور انہیں امید ہےکہ جلد بارشیں ہو جائیں گی لیکن وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ انہیں دن بدن پانی کی قلت کا سامنا ہے ۔

واٹر اینڈ سیوریج ایڈ منسٹریشن کی اسٹریٹیجی کی سربراہ طوبیٰ ہانجی کہتی ہیں کہ میں یہ تو نہیں کہہ سکتی کہ یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن جیسا کہ میں نے آپ کو بتایا کہ جب تک بارشیں نہیں ہوجاتیں ہم لوگوں کو پانی کی کمی سے بچانے کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش کرتے رہیں گے ۔

(اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔)