ترکی اور یونان کے درمیان برسوں کے کشیدہ تعلقات کے بعد، پرانے حریف ملکوں نے جمعرات کے روز ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے ایتھنز کے دورے کے موقع پر اپنے تعلقات بہتر بنانے کے لئے اہم قدم اٹھایا ہے۔
اپنے دورے سے ایک دن پہلے اردوان نے دونوں ملکوں کے لئے ایسے انداز فکر کا وعدہ کیا، جسے انہوں نے دونوں کے لئے جیت کے انداز فکر سے تعبیر کیا۔ اور جو دونوں کے درمیان اس امید کے ساتھ وسیع تر تعاون کی بنیاد قائم کرسکتا ہے کہ وہ مغربی اتحادیوں کے ساتھ اپنے ملک کے تعلقات کو نئے انداز سے قائم کریں گے۔
SEE ALSO: یورپی پارلیمنٹ کا ترکیہ کو اپنا لہجہ نرم کرنے کا مشورہیونانی وزیر اعظم کریا کوس مٹسوٹاکیس سے ملاقات کے بعد اردوان نے کہا کہ ہمارے دونوں ملکوں کے درمیان مسائل کا ہونا قدرتی بات ہے۔ مسئلہ ان مسائل اور اختلاف رائےکو حل کرنے کی خواہش کا ہے۔
اور ایسے میں جب کہ دونوں رہنما بحیرہ ایجین جیسے مسائل پر جن میں لب و لہجہ بعض اوقات جارحانہ ہو جاتا تھا, اسے ترک کرنے کے لئے تیار ہیں، اردوان نے کہا کہ ہم ایجین کو امن اور تعاون کے سمندر میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں, ہم چاہتے ہیں کہ ہم ترکیہ اور یونان کی حیثیت سے مشترکہ اقدامات کرکے، دنیا کے لئے ایک مثال بن جائیں۔
یونانی وزیر اعظم نے بھی کہا کہ وہ یونانی جزائیر پر آنے والے ترکوں کے لئے چھٹیوں کے ویزا بحال کرنے کے حق میں ہیں۔ اور یوروپی یونین میں ترکوں کے لئے سفری پابندیوں میں نرمی کی انقرہ کی درخواست کی بھی حمایت کرتے ہیں۔
یونانی صدر نے کہا کہ دونوں ملکوں میں ہونے والے تباہ کن واقعات، ترکی کے زلزلے اور یونان میں مہلک جنگل کی آگ اور سیلابوں نے دونوں ملکوں میں یگانگت کے جذبات کو ابھارا۔
SEE ALSO: زلزلے میں یونان کی امداد ترکوں کے دل تک پہنچنے کے لیے بےحد اہم ہے، بلنکنصدر نے جن کا رول زیادہ تر رسمی ہے کہا کہ اب شاید یہ ترکی اور یونان کے لئے ہمیشہ سے زیادہ ضروری ہے کہ خوشحالی بڑھانے، امن قائم رکھنے بین الاقوامی قانون کے لئے احترام اور استحکام اور دونوں ملکوں کے عوام اور خطے کی بھلائی کے لئے اچھے پڑوسیوں والے تعلقات کے واسطے کام کریں۔
یونان اور ترکی کے درمیان دو طرفہ اعلیٰ تعاون کونسل کی وزراء کی سطح کی ایک میٹنگ منعقد کی جائے گی۔ اس کا آخری اجلاس 2016 میں ہوا تھا۔
اس رپورٹ کے لئے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔