ترکی کا کہنا ہے کہ وہ عراقی حکومت سے کشیدگی کو کم کرنے کے لیے عراق سے اپنے فوجی دستوں کو واپس بلایا رہا ہے۔
صدر اوباما نے ایک روز پہلے ترکی پر اپنے فوجی واپس بلانے پر زور دیا تھا۔
ترکی کی وزارت خارجہ نے ہفتے کو تسلیم کیا کہ حال ہی میں داعش کے زیر کنڑول موصل کے قصبے کے قریب واقع بشیقہ کے اڈے پر فوجی دستے تعینات کرنے کے معاملے پر عراقی حکومت اور ان کے درمیان "غلطی فہمی" ہو گئی تھی۔
تاہم وزارت خارجہ نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے فوجیوں کو اب وہاں سے ہٹایا جائے گا اور وہ کہاں جائیں گے۔
بشیقہ کے اڈے پر ترک دستوں کی تعیناتی پر عراقی حکومت نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہاتھا کہ ان دستوں کو بلایا نہیں گیا تھا اور یہ اقدام ایک غیر قانونی "مداخلت" ہے۔
تاہم ترکی کا موقف رہا ہے کہ یہ دستے اس بین الاقوامی مشن کا حصہ ہیں جوعراقی فورسز کو تربیت اور سازوسامان فراہم کررہا ہے تاکہ وہ موصل سے داعش کا قبضہ چھڑا سکیں۔
جمعہ کو صدر براک اوباما نے صدر طیب اردوان سے فون پر گفتگو میں ان سے عراق سے کشیدگی کم کرنے کے لیے اقدامات اٹھانےسمیت ترک فورسز کو واپس بلانے کے عمل کو جاری رکھنے پر بھی زور دیا گیا۔