خلیج عمان میں ایرانی سرحد کے قریب دو آئل ٹینکرز کو جمعرات کے روز ہونے والے ایک حملے میں شدید نقصان پہنچا ہے جس سے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
ناروے کے میری ٹائم حکام نے تصدیق کی ہے کہ ہیمبرگ جرمنی کی ’برنہارڈشولٹے شپ منیجمنٹ کمپنی‘ کے ’کوکوکا کریجئس‘ نامی آئل ٹینکر پر ہونے والے اس حملے کے نتیجے میں ناروے کے ٹینکر ’فرنٹ الٹیئر‘ پر بھی تین دھماکے ہوئے ہیں۔
بحرین میں موجود امریکی بحریہ کے ’ففتھ فلیٹ‘ کا کہنا ہے کہ وہ دونوں ٹینکرز کی جانب سے مدد کی اپیل موصول ہونے کے بعد مدد فراہم کر رہا ہے۔
ادھر وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کو اس حملے کے بارے میں بریف کر دیا گیا ہے اور صورت حال کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ارنا‘ کے مطابق، ٹینکرز میں آگ بھڑک اٹھنے کے بعد ایرانی بحریہ نے عملے کے 44 ارکان کو بچا لیا ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اس حملے میں کس قسم کے ہتھیار استعمال کیے گئے تھے۔
خلیج عمان آبنائے ہرمز کے قریب واقع ہے جو خام تیل کی ترسیل کیلئے انتہائی اہم اور حساس گزرگاہ ہے۔ اس حملے کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں چار فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد تیل کی قیمت 62 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچی۔
ادھر، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نےجمعرات کو ہونے والے ان حملوں کا الزام ایران پر لگایا ہے، جن میں دو آئل ٹینکروں کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ حملے ایران کے ساحل سے قریب حکمت عملی کے حامل ساحلی علاقے میں ہوئے ہیں۔
ایک بیان میں پومپیو نے کہا ہے کہ ’’امریکی حکومت کا اندازہ یہی ہے کہ آج خلیج عمان میں ہونے والے حملوں کا ذمہ دار اسلامی جمہوریہ ایران ہے‘‘۔
پومپیو نے کہا کہ ’’اس تخمینے کی بنیاد انٹیلی جنس اطلاعات، استعمال ہونے والے ممکنہ ہتھیار، اس طرح کی کارروائیوں میں درکار مہارت کی سطح، بحری جہازوں پر ہونے والے اسی طرح کے حملوں کے معاملات اور یہ کہ علاقے میں کوئی دوسرا پراکسی گروپ کارفرما نہیں ہے جس کے پاس یہ وسائل اور استعداد موجود ہو کہ وہ اس قسم کا جدید اور معیاری اقدام کر سکے‘‘۔
ایک امریکی دفاعی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کے پاس ’’اس بات کے کئی اشارے‘‘ موجود ہیں، جس سے بخوبی پتا چلتا ہے کہ سمندری جہازوں پر ایران نے حملہ کیا۔
دفاعی اہلکار نے بتایا کہ ’’ہمیں یقین ہے، اور اس کا ثبوت دستیاب ہے‘‘۔
اہلکار نے اس بات کی مزید وضاحت نہیں کی۔
امریکہ نے گذشتہ ماہ ایران پر الزام لگایا تھا کہ ایران نے متحدہ عرب امارات کے قریب بارودی سرنگوں کے ذریعے چار آئل ٹینکرز پر حملے کئے ہیں۔
تاہم، ایران نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ حالیہ ترین حملے کیلئے وقت کا تعین کسی شک و شبہے سے بالا تر ہے۔