دو بیٹیوں کا باپ کو جگر کے عطیہ کا تحفہ

فائل فوٹو

چنگ منگ کا آپریشن قابل ذکر ہے کیونکہ ڈاکٹروں نے جگر کے عطیہ شدہ حصوں کو مریض کے جسم میں ایک ہی وقت پیوند کاری کی ہے۔

زندگی قدرت کا ایک انمول عطیہ ہے جسے ہمارے والدین ہمیں تحفے میں دیتے ہیں لیکن دنیا میں کچھ ایسی مثالیں بھی ملتی ہیں جب اولاد والدین کو نئی زندگی کا تحفہ دیتی ہے، جیسا کہ ہانگ کانگ کی دو بیٹیوں نے اپنے مرتے ہوئے باپ کو جگر کا ٹکڑا عطیہ کر کے ان کی جان بچالی ہے۔

سینٹرل یورپین نیوز (س ای این) کی رپورٹ کے مطابق ہانگ کانگ کے ایک اسپتال میں ڈاکٹروں نے جگر کی دہری پیوند کاری کا کامیاب آپریشن کیا ہے۔

چین سے تعلق رکھنے والے چیانگ چی منگ مکاؤ میں سیکیورٹی گارڈ ہیں، انھیں ہیپاٹائٹس بی یعنی جگر کی سوزش کا مرض تھا جس کی وجہ سے ان کا جگر ناکارہ ہو چکا تھا اور وہ آپریشن سے پہلے کومے کی آخری حالت میں تھے۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ جگر کی پیوند کاری کے بغیر وہ ایک ہفتے کے اندر ہی مر سکتے ہیں۔

ڈاکٹروں نے چنگ منگ کی تین بیٹیوں کے خون کے گروپ معلوم کئے اور ان کے خون کے نمونے کی جانچ کی جس سے پتا چلا کہ دو لڑکیاں بائیس سالہ کھائی کھائی اور تیئیس سالہ لام لام عطیہ دہندہ بننے کے لیے موزوں تھیں۔

ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ایک لڑکی سے عطیہ میں ملنے والا جگر کا حصہ بہت چھوٹا تھا لہذا ڈاکٹروں نے دونوں لڑکیوں کےجگر کے حصے کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ چنگ منگ کو مناسب سائز کا جگر فراہم کیا جاسکے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق جگر ایک مضبوط عضو ہے جو اپنے آپ کو خود ٹھیک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اپنے نقصان کو بحال کرسکتا ہے جبکہ عطیہ شدہ جگر بھی جسم میں متاثرہ جگر کے افعال کو برقرار رکھتا ہے ۔

چنگ منگ کا آپریشن قابل ذکر ہے کیونکہ ڈاکٹروں نے جگر کے عطیہ شدہ حصوں کو مریض کے جسم میں ایک ہی وقت پیوند کاری کی ہے۔

روایتی طور پر اس طرح کے آپریشن میں جگر کے ہر حصے کے آپریشن کے لیے علیحدہ طریقہ کار ہے۔ لیکن اس مخصوص طریقے کے تحت ڈاکٹروں نے جگر کے دونوں حصوں کی پیوند کاری ایک ہی وقت میں کی ہے۔

پیوند کاری کی ٹیم سے منسلک ڈاکٹر لو چنگ مؤ نے کہا کہ طب کی دنیا میں جگر کے دہرے آپریشن کو کچھ اخلاقی وجوہات کے باعث موزوں خیال نہیں کیا جاتا ہے۔ اس طرح کے آپریشن میں تین لوگوں کی زندگیاں ملوث ہوتی ہیں اور ہم نے یہ فیصلہ آسانی سے نہیں کیا۔

انھوں نے کہا کہ اگر ایک عطیہ دہندہ کافی ہے، تو ہم بالکل اس طریقہ کار کا انتخاب نہیں کریں گے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اگر ہمیں طبی موت مر جانے والے لوگوں سے کافی عطیات مل جائیں تو کسی بھی صحت مند شخص کو اس طرح کی تکلیف برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

جگر انسانی جسم کے لیے ایک کیمیکل فیکٹری کا کام انجام دیتا ہے جہاں بہت سے ایسڈ اور کیمیکل تیار ہوتے ہیں۔ نظام ہاضمہ کے فعل کو درست رکھنے کے لیے جگر بائل ایسڈ بناتا ہے، خوراک میں سے فاسد مواد علیحدہ کر کے دل کو صاف خون مہیا کرتا ہے اسی طرح خوراک سے حاصل ہونے والی ہر قسم کی توانائی کو جمع کرنا اور خون کو انفیکشن سے بچانا، زخم کے خود سے بھرنے کے علاوہ ہارمونز اور میٹا بولزم کے نظام کو بھی مدد فراہم کرتا ہے۔

جگر انسانی جسم کا ایک ایسا لازمی جزو ہے جس میں خرابی پیدا ہونے پر جسم کے دوسرے اعضاء بھی متاثر ہوتے ہیں۔ الکوحل، ہپاٹائٹس سی یا پھر جگر کے کینسر کے مرض سے جگر کو شدید نقصان پہنچتا ہے جس سے یہ آہستہ آہستہ ناکارہ ہو جاتا ہے۔ ایسے مریض جن کا جگر ناکارہ ہو جاتا ہے ان کا علاج صرف جگر کی پیوند کاری سے کیا جا سکتا ہے۔