افغانستان میں امریکہ کی موجودگی کے دوران امریکی حکومت، اداروں اور ذرائع ابلاغ کی مدد کرنے والے وہ ہزاروں افغان باشندے، جنہیں ایک پروگرام کےتحت امریکہ میں بسایا جانا تھا، ابھی تک اپنی دوبارہ آبادکاری کے منتظر ہیں۔
افغانستان سے انخلا کے وقت انہیں امریکہ میں لانے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا تھا کیونکہ انہیں طالبان کی جانب سے انتقامی کارروائیوں کے خطرات لاحق تھے۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی ایک رپورٹ میں ایک افغان صحافی اور خواتین کے حقوق کی علمبردار شکریہ صدیقی کی کہانی بیان کی ہے کہ انہیں اپنے خاندان کے ساتھ افغانستان سے نکلنے کے لیے کن مشکلات سے گزرنا پڑا تھا۔
SEE ALSO: افغانستان : امریکی حملے میں ملبے سے ملنے والی بچی کی تحویل، معاملہ کیا ہے ؟رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ کو افغانستان سے نکلے ہوئے دو سال ہو رہے ہیں لیکن شکریہ صدیقی اور ہزاروں دوسرے افغان باشندے ابھی تک امریکہ میں اپنی دوبارہ آباد کاری کے منتظر ہیں۔
اگرچہ حال ہی میں اس سلسلے میں کچھ پیش رفت دیکھنے میں آ ئی ہے، لیکن افغان باشندوں کے لیے امریکی ویزے کے اجراء کا عمل سست ہے اور اب تک ان کی ایک چھوٹی سی تعداد کی ہی دوبارہ آباد کاری ہو سکی ہے۔
امریکہ نے سن 2001 میں افغانستان پر حملے کے بعد وہاں اپنے دو عشروں کے قیام کے دوران، دہشت گردوں سے لڑنے اور اس پس ماندہ ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے امریکی حکومت اور فوج کی مدد کرنے والے افغان باشندوں پر انحصار کیا تھا۔
امریکی حکومت اور فوج کے ساتھ براہ راست کام کرنے والے مترجموں اور دیگر شعبوں کے افراد کے لیے امریکہ نے سن 2009 میں اسپیشل امیگرنٹ ویزا پروگرام شروع کیا تھا۔
اس کے بعد افغانستان سے اںخلا کے آخری دنوں میں بائیڈن حکومت نے پناہ گزینوں کے لیے دو نئے پروگرام شروع کیے جس سے ایسے افغان باشندوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا جو امریکہ میں آباد ہونے کے لیے درخواست دینے کے اہل تھے۔
SEE ALSO: طالبان کی افغانستان سے باہر ’جہاد‘ کی مخالفت؛ کیا ٹی ٹی پی اس اعلان پر عمل کرے گی؟یہ ویزے، جنہیں پی ون اور پی ٹو کہا جاتا ہے ان امدادی کارکنوں، صحافیوں اور ایسے دوسرے لوگوں کے لیے تھے جنہوں نے امریکی حکومت کے ساتھ براہ راست تو کام نہیں کیا تھا، لیکن انہوں نے جمہوریت اور آزاد میڈیا جیسے مقاصد کے فروغ میں مدد دی جس کے سبب ان کے لیے طالبان کی جانب سے خطرات پیدا ہوئے۔
اگست 2021 میں امریکہ نے 70 ہزار سے زیادہ افغان باشندوں، امریکیوں اور دوسرے ملکوں کے شہریوں کو طیاروں کے ذریعے محفوظ مقامات پر پہنچایا۔
ایسو سی ایشن آف وار ٹائم الائیز کی ایک رپورٹ کے مطابق اب بھی بہت سے افغان شہری اس ملک سے نکلنے کے خواہش مند ہیں۔
اسپیشل امیگرینٹ ویزا پروگرام کے لیے تقریباً ڈیڑھ لاکھ درخواستیں وصول ہوئیں تھیں۔ جن میں ان لوگوں کے اہل خاندان کی تعداد شامل نہیں ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق افغانستان میں امریکی موجودگی کے آخری دنوں میں شروع کیے جانے والے خصوصی ویزے کے ان دو پروگراموں کے لیے 27400 افغان ، پناہ گزین پائپ لائن میں ہیں۔
جون میں امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا تھا کہ امریکہ ستمبر 2021 سے اب تک تقریباً 24 ہزار افغان شہریوں کو امریکہ میں آباد کر چکا ہے۔