امریکہ نے کہا ہے کہ اس کی فوج نے جمعے کی صبح شام کے مشرقی علاقے میں ایران کے پاسدارانِ انقلاب سے تعلق رکھنے والے دو مختلف مقامات پر ہوائی حملے کیے ہیں۔
امریکی محکمۂ دفاع کے مطابق یہ حملے خطے میں امریکی اڈوں اور فوجی اہلکاروں پر ڈرون اور میزائل حملوں کا جواب ہیں۔
محکمۂ دفاع کے مطابق 17 اکتوبر سے عراق میں امریکی اڈوں اور فوجی اہلکاروں پر بارہ اور شام میں چار حملے ہوئے ہیں۔ ان حملوں کےجواب میں جمعے کو جیٹ طیاروں کی مدد سے کارروائی کی گئی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی فوج کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ دو ایف 16 لڑاکا طیاروں نے شام کے شہر البوکمال کے قریب اہداف کو نشانہ بنایا جہاں ایران کی پاسدارانِ انقلاب سے وابستہ جنگجوؤں کے ہتھِیار اور گولہ بارود کے ذخائر موجود تھے۔
رپورٹ کے مطابق حکام کا دعویٰ ہے کہ ایرانی ملیشیا اور پاسدارانِ انقلاب کے جنگجو ؤں کے بیس پر موجود ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم امریکہ نے جیٹ طیاروں سے کی گئی کارروائی کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کے بارے میں کوئی تفصیل جاری نہیں کی ہے۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ایک بیان میں کہا ہےکہ اپنے دفاع میں یہ حملے، عراق اور شام میں امریکی فوجی اہلکاروں پر ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کی جانب سے حملوں کے ایک سلسلے کے جواب میں ہیں۔
SEE ALSO: کیا حز ب اللہ اسرائیل حماس جنگ میں شامل ہوگی؟مشرقِ وسطیٰ میں امریکی فوجیوں پر متعدد حملوں کے بعدامریکی صدر جو بائیڈن نے ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک پیغام بھیجا تھا ، جس میں تہران کو خطے میں امریکی فوجیوں کو ہدف بنانے کے خلاف خبردار کیا گیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے ایک نیوز بریفنگ میں اس بارے بتاتے ہوئے کہا تھاکہ یہ پیغام براہ راست پہنچایا گیا ہے، تاہم انہوں نے اس بارے میں مزید کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔
دوسری جانب قوامِ متحدہ میں ایرانی مشن نے اس بارے میں اپنا مؤقف دینے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
امریکی عہدیدار چاہتے ہیں کہ فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد ہونے والی جنگ مشرق وسطیٰ میں پھیلنے نہ پائے۔ سات اکتوبر کے حملے میں کم از کم چودہ سو لوگ مارے گئے تھے، جن میں سے بیشتر شہری تھے۔ اسرائیل کی غزہ میں جوابی کارروائی کے نتیجے میں پانچ ہزار سے زائد اموات رپورٹ ہو چکی ہیں۔
SEE ALSO: حزب اللہ کے سربراہ کی حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کے اعلیٰ رہنماؤں سے ملاقاتبائیڈن حکومت نے سات اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے میں ایران پر اس کے کسی براہ راست رول کا الزام عائد نہیں کیا ہے اور کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ تہران اس حملے کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں تھا۔ لیکن امریکہ کا مؤقف ہے کہ ایران عرصے سے حماس کی حمایت کرتا آ رہا ہے اور تشویش ہے کہ ایران اور اس سے وابستہ گروپ اس تصادم کو ایک وسیع جنگ میں تبدیل کر سکتے ہیں۔
امریکی محکمۂ دفاع (پینٹاگان) کا کہنا ہے کہ لگ بھگ 900 اضافی امریکی فوجی خطے کی جانب روانہ ہو رہے ہیں یا حال ہی میں وہاں پہنچ چکے ہیں تاکہ ایسے میں امریکی اہلکاروں کو تحفظ فراہم کر نے کے لیے ہوائی دفاع کو مضبوط کیا جا سکے جبکہ خطے میں امریکی فورسز پر حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ارنا' نے ایک نامعلوم ذریعے کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ نے ایران کے ساتھ اس کے لبنانی حزب اللہ جیسے اتحادیوں کو بھی پیغامات بھیجے ہیں کہ وہ جنگ کو پھیلانا نہیں چاہتا اور ان پر صبر و تحمل سے کام لینے پر زور دیا ہے۔
اس رپورٹ کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لیا گیا ہے۔