اماراتی بندرگاہ پر سعودی تیل بردار جہازوں پر حملہ

فائل فوٹو

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کے مطابق فجیرہ بندرگاہ کے قریب چار تیل بردار بحری جہازوں کو تخریبی کارروائی کے ذریعے نقصان پہنچایا گیا ہے، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

اماراتی حکام کے مطابق تخریب کاری آبنائے ہرمز سے کچھ ہی فاصلے پر کی گئی۔ فجیرہ بندرگاہ خطے میں تیل بردار جہازوں کی آمدورفت کا بڑا مرکز ہے۔

اماراتی وزارت خارجہ نے تاحال تخریبی کارروائی کی نوعیت سے متعلق تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا اور نہ ہی کسی دوسرے ملک کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

اماراتی حکام کے مطابق تخریبی کارروائی کے ذریعے عملے کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنا معمولی بات نہیں ہے۔ تاہم تخریب کاری کے باعث تیل بردار جہازوں میں سے تیل کا اخراج نہیں ہوا۔

حکام کے مطابق واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئیں ہیں اور جلد حقائق سامنے لائے جائیں گے۔

سعودی عرب کے وزیر توانائی کا کہنا ہے کہ تخریب کاری کا نشانہ بننے والے دو تیل بردار جہاز اس کے ہیں۔

ایران اور امریکہ کے مابین جاری تناؤ کے باعث خطے میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ امریکہ کے مطابق ایرانی خطرات سے نمٹنے کے لئے اس نے جنگی جہازوں سے لیس بحری بیڑا مشرق وسطیٰ کی جانب روانہ کیا ہے۔ تاہم ایران کا کہنا ہے امریکہ ایران کو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔

ایران کی قومی سلامتی کمیٹی کے سربراہ حشمت اللہ نے فجیرہ بندرگاہ پر دھماکوں کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ خلیجی ممالک میں سکیورٹی کے نقائص کو ظاہر کرتا ہے۔ تاہم فجیرہ بندرگاہ حکام نے دھماکوں کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بندرگاہ پر معمول کے مطابق سرگرمیاں جاری ہیں۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گذشتہ سال ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد خطے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

امریکہ نے ایران پر حال ہی میں مزید پابندیاں کرتے ہوئے اس سے تیل درآمد کرنے والے ممالک کا استثنیٰ بھی ختم کر دیا تھا۔ جس کے بعد ایران نے بھی دھمکی دی تھی کہ وہ دوبارہ اپنے جوہری پروگرام کو آگے بڑھاتے ہوئے یورینیم کی افزودگی شروع کر دے گا۔