حکومت کے ترجمان اوپوندو کا کہنا تھا کہ یوگنڈا کا آئین ہم جنس پرستی کو بنیادی انسانی حقوق کے طور پر تسلیم نہیں کرتا۔
یوگنڈا کی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ان کا ملک اپنے ہاں ہم جنس پرستی مخالف قوانین میں تبدیلی پر بلیک میل نہیں ہوگا۔
اوفوونو اوپوندو کا کہنا تھا کہ یوگنڈا ایک خودمختار ملک ہے جس کی ایک خودمختار پارلیمنٹ ہے اور اسے اپنے شہریوں کے مفاد مں قانون سازی کرنے کی اجازت ہونی چاہیئے۔
اس بیان سے قبل جمعرات کو امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ یوگنڈا میں ہم جنس پرست مخالف قوانین کی وجہ سے اس ملک پر پابندیاں عائد کرے گا۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان کیٹلن ہائیڈن کا کہنا تھا کہ یوگنڈا کے حکام انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہیں۔
امریکہ نے یوگنڈا کے ساتھ طے شدہ فوجی مشقیں بھی منسوخ کر دی ہیں۔
رواں سال کے اوائل میں صدر یوویری موسیوینی ایک قانون پر دستخط کیے تھے جس کے تحت یوگنڈا میں ہم جنس پرستی کا پرچار غیر قانونی ہوگا اور ہم جنس پرستوں کو عمر قید تک کی سزا بھی دی جاسکے گی۔
حکومت کے ترجمان اوپوندو کا کہنا تھا کہ یوگنڈا کا آئین ہم جنس پرستی کو بنیادی انسانی حقوق کے طور پر تسلیم نہیں کرتا۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے یوگنڈا کی حکومت کو مطلع کیے بغیر ذرائع ابلاغ میں اس ملک پر پابندی عائد کرنے کا اعلان نامناسب تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یوگنڈا پر تعزیرات عائد کرنے سے جن انسانی حقوق کے تحفظ کی بات امریکہ کر رہا ہے انھیں کسی طرح کی تقویت نہیں ملے گی۔
اوپوندو کا کہنا تھا کہ ہم جنس مخالف قوانین کو یوگنڈا میں سراہا گیا ہے اور ان کے بقول اگر امریکہ اپنے موقف کی حمایت جاننا چاہتا ہے تو وہ اس معاملے پر ریفرنڈم کروا سکتا ہے۔
یوگنڈا ان 50 ملکوں میں سے ایک ہے جو اگست میں صدر براک اوباما کی میزبانی میں امریکہ، افریقہ کانفرنس میں متوقع طور پر شریک ہوں گے۔
اوفوونو اوپوندو کا کہنا تھا کہ یوگنڈا ایک خودمختار ملک ہے جس کی ایک خودمختار پارلیمنٹ ہے اور اسے اپنے شہریوں کے مفاد مں قانون سازی کرنے کی اجازت ہونی چاہیئے۔
اس بیان سے قبل جمعرات کو امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ یوگنڈا میں ہم جنس پرست مخالف قوانین کی وجہ سے اس ملک پر پابندیاں عائد کرے گا۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان کیٹلن ہائیڈن کا کہنا تھا کہ یوگنڈا کے حکام انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہیں۔
امریکہ نے یوگنڈا کے ساتھ طے شدہ فوجی مشقیں بھی منسوخ کر دی ہیں۔
رواں سال کے اوائل میں صدر یوویری موسیوینی ایک قانون پر دستخط کیے تھے جس کے تحت یوگنڈا میں ہم جنس پرستی کا پرچار غیر قانونی ہوگا اور ہم جنس پرستوں کو عمر قید تک کی سزا بھی دی جاسکے گی۔
حکومت کے ترجمان اوپوندو کا کہنا تھا کہ یوگنڈا کا آئین ہم جنس پرستی کو بنیادی انسانی حقوق کے طور پر تسلیم نہیں کرتا۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے یوگنڈا کی حکومت کو مطلع کیے بغیر ذرائع ابلاغ میں اس ملک پر پابندی عائد کرنے کا اعلان نامناسب تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یوگنڈا پر تعزیرات عائد کرنے سے جن انسانی حقوق کے تحفظ کی بات امریکہ کر رہا ہے انھیں کسی طرح کی تقویت نہیں ملے گی۔
اوپوندو کا کہنا تھا کہ ہم جنس مخالف قوانین کو یوگنڈا میں سراہا گیا ہے اور ان کے بقول اگر امریکہ اپنے موقف کی حمایت جاننا چاہتا ہے تو وہ اس معاملے پر ریفرنڈم کروا سکتا ہے۔
یوگنڈا ان 50 ملکوں میں سے ایک ہے جو اگست میں صدر براک اوباما کی میزبانی میں امریکہ، افریقہ کانفرنس میں متوقع طور پر شریک ہوں گے۔