برطانیہ میں پولیس نے چھ افراد کو حراست میں لے کر ان کے خلاف دہشت گردی میں ملوث ہونے کی شبے کی تحقیقات شروع کر رکھی ہیں۔
ہفتہ کو پولیس نے بتایا کہ ان افراد کو جنوبی شہر ڈوور سے اس وقت تحویل میں لیا گیا جب یہ لوگ بندگارہ سے روانہ ہونے کے لیے وہاں بیٹھے تھے۔
ان میں پانچ مرد اور ایک خاتون شامل ہیں جن کی عمریں 20 سے 30 سال کے درمیان بتائی جاتی ہیں۔
حکام برمنگھم میں ان کے گھروں کی تلاشی بھی لے رہے ہیں۔
برطانوی سکیورٹی اداروں کے مطابق لگ بھگ 600 برطانوی شہری شام یا عراق میں عسکریت پسند گروپوں میں شامل ہوئے جن میں "جہاد جان" نامی شخص بھی شامل ہے جو داعش کی طرف سے مغویوں کے سرقلم کرنے کی بہت سے وڈیوز میں نمودار ہوچکا ہے۔
باور کیا جاتا ہے کہ ان میں سے نصف تعداد میں لوگ وطن واپس آئے ہیں۔
رواں ہفتے ہی ترکی کی سکیورٹی فورسز نے چار بچوں سمیت نو برطانوی شہریوں کو شام جانے کی کوشش کرتے ہوئے حراست میں لیا تھا۔
ان افراد کا تعلق شمالی برطانیہ کے علاقے روچڈیل سے بتایا جاتا ہے جن میں ایک مقامی سیاست دان کا بیٹا ہے۔