حکومت پاکستان نے اس شائع شدہ دعویٰ کی سختی سے تردید کی ہے کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ممکنہ فوجی بغاوت کے سدباب کے لیے برطانیہ سے مدد مانگی تھی۔
اسلام آباد میں برطانوی سفارت خانے نے بھی ایک بیان میں بھی اس بارے میں سامنے آنے والی خبر کی تردید کی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ نے جمعہ کو اپنی ایک خبر میں کہا ہے کہ پاکستانی وزیراعظم نے رواں ہفتے اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمشنر ایڈم تھامسن کو ٹیلی فون کر کے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ فوج بغاوت کے ذریعے حکومت کا تختہ الٹنا چاہتی ہے۔
لیکن جعمہ کی شام وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’اے پی کی خبر بے بنیاد ہے‘‘ اور برطانوی ہائی کمشنر سے پاکستانی رہنما کی اس موضوع پر کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔
’’وزیراعظم گیلانی کی جمہوری حکومت کی طاقت کا سرچشمہ پاکستانی عوام ہیں نا کہ کوئی بیرونی قوت۔‘‘
غیر ملکی نیوز ایجنسی کی خبر ایک ایسے وقت سامنے آئی جب پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت اور پاکستان کے طاقتور فوجی ادارے کے تعلقات مسلسل کشیدہ ہیں۔
اس تناؤ کی بنیادی وجہ امریکہ کو بھیجا گیا ایک متنازع ’میمو‘ یا مراسلہ ہے جس میں مبینہ طور پر حکمران پیپلز پارٹی کی قیادت نے فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور آئی ایس آئی کے ڈی جی احمد شجاع پاشا کو ان کے عہدوں سے برطرف کرنے کے لیے امریکہ سے مدد مانگی تھی۔
متنازع میمو کے مطابق سویلین حکومت کو خدشہ تھا کہ دو مئی 2011ء کو ایبٹ آباد میں القاعدہ کے رہنماء اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی فورسز کی کارروائی کے بعد فوج غضبناک ہے اور سویلین حکومت کا تختہ الٹ سکتی ہے۔