امریکی حکام نے خلیجِ گوانتانامو کے حراستی مرکز میں قید آخری برطانوی قیدی شاکر عامر کو بھی رہا کردیا ہے۔
برطانوی وزیرِ خارجہ فلپ ہیمنڈ نے جمعے کو صحافیوں کوبتایا ہے کہ امریکی حکام نے شاکر عامر کو رہا کرنے کے بعد برطانیہ روانہ کردیا ہے۔
سعودی نژاد شاکر عامر 2002ء سے گوانتانامو میں قید تھا لیکن گزشتہ 13 برسوں کے دوران امریکی حکام نے اس پر کبھی کوئی باقاعدہ الزام عائد کیا اور نہ کوئی مقدمہ چلایا۔
عامر کی رہائی کی مہم چلانے والی تنظیم کی برطانوی ڈائریکٹر اینڈی ورتھنگٹن نے اپنے ایک بیان میں شاکر عامر کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے۔
شاکر عامر کی اہلیہ اور چار بچے برطانیہ ہی میں مقیم ہیں جو تنظیم کے بیان کے مطابق ان سے ملنے کے لیے بے تاب ہیں۔
شاکر عامر کو امریکی حکام نے 2001ء میں افغانستان سے گرفتار کیا تھا۔ امریکی حکام نے الزام عائد کیا تھا کہ شاکر طالبان جنگجووں کے ایک گروہ کا سرغنہ تھا جو اپنی کارروائیوں کے سلسلے میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن سے بھی رابطے میں تھا۔
لیکن شاکر عامر اور اس کی رہائی کے لیے مہم چلانے والوں کا موقف تھا کہ جب اسے حراست میں لیا گیا تو وہ افغانستان میں اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ فلاحی سرگرمیوں میں مشغول تھا۔
امریکی حکام نے کوئی الزام ثابت نہ ہونے پر 2007ء میں شاکر عامر کی رہائی کا فیصلہ کرلیا تھا جس پر عمل درآمد مختلف وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہوتا رہا۔
شاکر عامر کے وکلا کا موقف ہے کہ ان کے موکل پر گوانتانامو میں دورانِ حراست تشدد کیا جاتا رہا ہے۔ تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ شاکر گوانتانامو سے رہا ہونے والے دیگر قیدیوں کی طرح اپنی غیر قانونی حراست پر امریکی حکومت کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے یا نہیں۔