برطانوی حکومت نے سیکیورٹی کےخطرات کے پیشِ نظر اپنے محکموں کو یہ ہدایت کی ہے کہ وہ چینی کمپنیوں کے تیار کردہ نگرانی کرنے والے کیمرے، حساس عمارتوں پر نصب نہیں کریں۔
کابینہ کے دفتر کے وزیر اولیور ڈاؤڈن نے پارلیمنٹ کے لیے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ یہ فیصلہ، سرکاری تنصیبات پر بصری نگرانی کے نظام کی تنصیب سےمتعلق موجودہ اور مستقبل کے ممکنہ حفاظتی خطرات کے بارے میں ایک جائزے کے بعد سامنے آیا ہے۔
ڈاؤڈن نے کہا کہ جائزے سے یہ نتیجہ نکلا کہ، برطانیہ کو درپیش خطرات اور نگرانی کے اس نظام کی بڑھتی ہوئی صلاحیت اور رابطے کی اہلیت کے پیش نظر ، اضافی نگرانی کی ضرورت ہے۔
برطانوی حکم کا اطلاق ان کیمروں پر ہوتا ہے جو چین میں وہاں کے سیکیورٹی قوانین کے تحت بنائے گئے ہیں ۔
اس حکم میں محکموں کے لیے یہ ہدایات بھی شامل ہیں کہ ایسے آلات کو بنیادی کمپیوٹر نیٹ ورکس سے منقطع کردیں اور انہیں مکمل طور پر ہٹانے پر غور کریں ۔
SEE ALSO: ٹک ٹاک کے حوالے سے 'قومی سلامتی کے بارے میں تحفظات' ہیں: ایف بی آئییہ احکامات اس کے بعد سامنے آئے ہیں جب کئی مہینے پہلے درجنوں قانون سازوں نے دو جزوی طور پر سرکاری ملکیت والی چینی کمپنیوں Hikvision اور Dahua کے بنائے گئے سکیورٹی کیمروں کی فروخت اور استعمال پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا، جن کے بارے میں پرائیویسی کے خطرات تھے، اور خدشہ تھا کہ کمپنیوں کی مصنوعات چین کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے منسلک ہیں
Hikvision اور Dahua دونوں کے برطانوی دفاتر نے رائٹرز کی ای میلز کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
SEE ALSO: بائیڈن کا چین کے لئے امریکی چپ کی برآمدات پر پابندیوں پرغورامریکہ نے Hikvision، Dahua اور دیگر چینی فرموں کے ساتھ تجارت اور انکے بنائے ہوئے کیمروں کے استعمال پر پابندیاں نافذ کر دی ہیں
پرائیویسی ایڈوکیسی گروپ بگ برادر واچ نے جولائی میں کہا کہ برطانیہ میں بڑے اداروں کی اکثریت کے زیرِ استعمال نگرانی کے کیمروں میں سے زیادہ تر Hikvision یا Dahua کے بنائے ہوئے ہیں
گروپ کا کہنا تھا کہ متعدد سرکاری محکموں بشمول داخلہ اور کاروبار کی وزارتوں کے پاس ہِک ویژن کیمرے ہیں جو ان کی عمارتوں کے فرنٹ پرلگے نظر آتے ہیں
ڈاؤڈن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے جائزے کے بعد، محکموں کو ہدایت کی گئی کہ وہ ایسے آلات کی حساس مقامات پر تنصیب بند کر دیں، جو ایسی کمپنیوں نے تیار کئے ہوں جو عوامی جمہوریہ چین کے قومی انٹیلی جنس قانون کے تحت کام کرتی ہیں۔
بیان میں کہا گیا،"چونکہ ایسی حساس تنصیبات کے ارد گرد سیکیورٹی خدشات ہمیشہ ہی اہم ہوتے ہیں، اس لیے ہم سیکیورٹی سے متعلق کسی بھی خطرےکو روکنے کے لیےپیشگی کارروائی کر رہے ہیں۔"
" (یہ رپورٹ رائٹرز خبر رساں ایجنسی کی معلومات پر مبنی ہے۔)