برطانیہ کی ملکہ الزبتھ نے برطانوی پارلیمان سے خطاب کے دوران وزیر اعظم بورس جانسن کی طرف سے تیار کیے گئے امیگریشن کے اس قانونی مسودے کو متعارف کرایا ہے جو یورپین یونین سے برطانیہ کی حتمی علیحدگی کے بعد نافذ ہو گا۔
اس بل کے تحت یورپی ممالک کے شہریوں کیلئے آزادانہ طور پر برطانیہ آنے جانے کی سہولت جنوری 2021 سے ختم کر دی جائے گی اور ان پر برطانیہ آنے کیلئے ویزے اور دیگر قواعد کی وہی شرائط عائد ہوں گی جو دنیا کے باقی ممالک سے سفر کرنے والوں پر نافذ ہوتی ہیں۔
برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ امیگریشن کیلئے پوائنٹس کی بنیاد پر ایک نیا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے جس میں مستقل رہائش کے خواہش مند افراد کیلئے اُن کے ہنر اور برطانیہ کیلئے اُن کی افادیت کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے گا۔ تاہم اس نئے قانون کے تحت یورپی ممالک سے برطانیہ میں آباد ہونے والے 34 لاکھ افراد کو واپس جانے پر مجبور نہیں کیا جائے گا اور وہ بدستور برطانیہ میں رہ سکیں گے۔
برطانوی ملکہ کو پارلیمان کی اس خصوصی افتتاحی تقریب میں شرکت اور خطاب کیلئے بکنگھم پیلس سے ایک خصوصی شاہی بگھی میں پارلیمان لایا گیا۔ ملکہ کا یہ روایتی خطاب امریکہ کے سٹیٹ آف دی یونین خطاب سے مشابہت رکھتا ہے جس میں وہ برطانوی حکومت کے اگلے برس کی پالیسیوں کے بارے میں بات کرتی ہیں۔ اس مرتبہ اُن کا خطاب برطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی میں تاخیر کے پس منظر میں ہوا۔
ملکہ الزبتھ 67 سال سے برطانیہ کی ملکہ چلی آ رہی ہیں اور اس طویل مدت کے دوران یہ ان کا پارلیمان سے 60 واں خطاب تھا۔ ملکہ کا یہ خطاب وزیر اعظم بورس جانسن کی حکومت کے عہدے داروں نے تیار کیا اور اس میں انہوں نے لگ بھگ 20 قانونی مسودوں کا ذکر کیا جو حکومت آئندہ برس کے دوران پارلیمان میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
برطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی، پروگرام کے مطابق 31 اکتوبر سے نافذ العمل ہو گی جس کے بعد ملک میں عام انتخابات کا اعلان کیا جائے گا۔ اس لیے بظاہر یہ امکان کم ہے کہ مذکورہ 20 قانونی مسودوں میں سے بیشتر منظوری کے مراحل طے کرنے کے بعد قانون کا درجہ حاصل کر پائیں گے۔
سپین کے وزیر خارجہ جوزف بوریل نے کہا ہے کہ یہ وزیر اعظم بورس جانسن پر منحصر ہے کہ وہ یورپی یونین سے علیحدگی کس حد تک خوشگوار طریقے سے اختیار کرتے ہیں۔ انہوں نے آج پیر کے روز نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ علیحدگی کا انحصار یورپین یونین کے مذاکرات کار مائیکل بارنیئر کی بجائے خود برطانوی وزیر اعظم کے رویے پر ہو گا۔
تاہم یورپین یونین کے لیڈروں کا اس ہفتے جمعرات اور جمعہ کے روز برسلز میں اجلاس ہو رہا ہے جس میں یہ جائزہ لیا جائے گا کہ آیا برطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی 31 اکتوبر کی طے شدہ تاریخ سے قبل ہو سکتی ہے یا نہیں۔