ادھر روس نے یوکرین کے معزول صدر وکٹر یانوکووچ کے تحفظ کو یقینی بنانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
یوکرین کی پارلیمنٹ نے نئی کابینہ کی منظوری دے دی ہے جس میں 20 سے زائد وزراء شامل ہیں جن کی سربراہی سابق وزیر خارجہ اور اقتصادیات ارسینے یتسینیوک کریں گے۔
نئی کابینہ کو 450 ممبران کے ایوان میں 331 ووٹ ملے۔
دریں اثناء روس نے یوکرین کے معزول صدر وکٹر یانوکووچ کے تحفظ کو یقینی بنانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
جمعرات کو روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ اقدام یانوکووچ کی درخواست پر کیا گیا۔
’’ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ رشین فیڈریشن کی حدود میں انھیں تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کروا دی گئی ہے۔‘‘
یانوکووچ کے مطابق وہ خود کو اب بھی یوکرین کا سربراہ مملکت سمجھتے ہیں اور روس سے انھوں نے درخواست کی تھی کہ انھیں ذاتی تحفظ فراہم کیا جائے۔
روس کی نیوز ایجنسیز نے برطرف صدر یانوکووچ کا یہ بیان جمعرات کو جاری کیا جو انھوں نے کسی نامعلوم مقام سے ارسال کیا تھا۔
قبل ازیں یوکرین میں روس کے حامی خطے کریمیا میں پارلیمان اور مقامی حکومت کی عمارتوں پر مسلح افراد کے قبضے کے بعد سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔
کریمیا سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ان عمارتوں پر روس کا پرچم لہرا دیا گیا ہے۔ قائم مقام وزیرداخلہ ارسین اواکوف کہنا تھا کہ قابض عمارتوں کو پولیس سربمہر کرچکی تھی۔
اس علاقے میں یوکرین کی نئی حکومت کے حامیوں اور روس کے حامی کارکنوں کے درمیان جھڑپیں دیکھی جاچکی ہیں۔ یہاں عام طور پر ماسکو کی حمایت میں بولنے والے پائے جاتے ہیں لیکن روس کی مخالف اقلیتی مسلمان تاتاری آبادی بھی یہاں رہتی ہے۔
ادھر بدھ کو یوکرین کے عبوری رہنماؤں نے حزب اختلاف کی معروف شخصیت ارسینے یتسنیوک کو ملک کا نیا وزیراعظم نامزد کیا۔
یہ اعلان دارالحکومت کیئف میں ایک اجتماع میں کیا گیا۔ توقع کی جارہی ہے کہ یوکرین کی پارلیمان جمعرات کو یتسنیوک کی نامزدگی پر غور کرے گی۔
انہیں مغرب کا حامی سمجھا جا تا ہے اور وہ وزیر خارجہ و خزانہ رہ چکے ہیں۔ ان کی اولین ذمہ داریوں میں یوکرین کی معیشت کو تباہی سے بچانا شامل ہوگا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین میں تمام جماعتوں کی نمائندہ حکومت کے قیام کے لیے رہنماؤں کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
یوکرین کی ’’یورومیڈن‘‘ کونسل نے یتسنیوک اور چند اہم وزراء کے ناموں کا اعلان کیا۔
روس کے حمایت یافتہ صدر وِکٹر یانوکووچ کی ہفتے کو معزولی کے بعد الیگزنڈر ٹرچینوو نے بحیثیت قائم مقام صدر عہدہ سنبھالا۔ ٹرچینوو کا کہنا تھا کہ نئی حکومت ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے غیر معروف اقدام کرے گی۔
نئی کابینہ کو 450 ممبران کے ایوان میں 331 ووٹ ملے۔
دریں اثناء روس نے یوکرین کے معزول صدر وکٹر یانوکووچ کے تحفظ کو یقینی بنانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
جمعرات کو روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ اقدام یانوکووچ کی درخواست پر کیا گیا۔
’’ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ رشین فیڈریشن کی حدود میں انھیں تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کروا دی گئی ہے۔‘‘
یانوکووچ کے مطابق وہ خود کو اب بھی یوکرین کا سربراہ مملکت سمجھتے ہیں اور روس سے انھوں نے درخواست کی تھی کہ انھیں ذاتی تحفظ فراہم کیا جائے۔
روس کی نیوز ایجنسیز نے برطرف صدر یانوکووچ کا یہ بیان جمعرات کو جاری کیا جو انھوں نے کسی نامعلوم مقام سے ارسال کیا تھا۔
قبل ازیں یوکرین میں روس کے حامی خطے کریمیا میں پارلیمان اور مقامی حکومت کی عمارتوں پر مسلح افراد کے قبضے کے بعد سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔
کریمیا سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ان عمارتوں پر روس کا پرچم لہرا دیا گیا ہے۔ قائم مقام وزیرداخلہ ارسین اواکوف کہنا تھا کہ قابض عمارتوں کو پولیس سربمہر کرچکی تھی۔
اس علاقے میں یوکرین کی نئی حکومت کے حامیوں اور روس کے حامی کارکنوں کے درمیان جھڑپیں دیکھی جاچکی ہیں۔ یہاں عام طور پر ماسکو کی حمایت میں بولنے والے پائے جاتے ہیں لیکن روس کی مخالف اقلیتی مسلمان تاتاری آبادی بھی یہاں رہتی ہے۔
ادھر بدھ کو یوکرین کے عبوری رہنماؤں نے حزب اختلاف کی معروف شخصیت ارسینے یتسنیوک کو ملک کا نیا وزیراعظم نامزد کیا۔
یہ اعلان دارالحکومت کیئف میں ایک اجتماع میں کیا گیا۔ توقع کی جارہی ہے کہ یوکرین کی پارلیمان جمعرات کو یتسنیوک کی نامزدگی پر غور کرے گی۔
انہیں مغرب کا حامی سمجھا جا تا ہے اور وہ وزیر خارجہ و خزانہ رہ چکے ہیں۔ ان کی اولین ذمہ داریوں میں یوکرین کی معیشت کو تباہی سے بچانا شامل ہوگا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین میں تمام جماعتوں کی نمائندہ حکومت کے قیام کے لیے رہنماؤں کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
یوکرین کی ’’یورومیڈن‘‘ کونسل نے یتسنیوک اور چند اہم وزراء کے ناموں کا اعلان کیا۔
روس کے حمایت یافتہ صدر وِکٹر یانوکووچ کی ہفتے کو معزولی کے بعد الیگزنڈر ٹرچینوو نے بحیثیت قائم مقام صدر عہدہ سنبھالا۔ ٹرچینوو کا کہنا تھا کہ نئی حکومت ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے غیر معروف اقدام کرے گی۔