وائٹ ہاؤس کے ترجمان، جے کارنی نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کی حاکمیت اعلیٰ اور علاقائی یکجہتی کا خیال کرتے ہوئے’اشتعالانگیز‘ اقدامات سے گریز کرے
واشنگٹن —
روس نے جمعرات کو یوکرین کے ساتھ سرحد پر چوکسی کے لیے اپنے جنگی طیارے روانہ کردیے ہیں، ایسے میں جب تیزی سےسامنے والے حالات کے نتیجے میں کئیف میں یوکرین کی نئی حکومت کو نقصان پہنچنے کا خدشہ لاحق ہوگیا ہے۔
کریمیا میں، مسلح افراد نے سرکاری عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، جو یوکرین کا وہ علاقہ ہے جس کے ماسکو کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں، جہاں ’سواستوپول‘ میں روسی بحریہ کا اڈا قائم ہے۔ مسلح افراد نے سہ رنگے روسی پرچم اٹھا رکھے تھے۔
یوکرین کے قائم مقام صدر، الیکساندر ٹوشنیف نے جمعرات کو ’سواستوپول‘ میں قائم روسی بحیرہ اسود کے بحریہ کے بیڑے کی فوجی قیادت سے خطاب میں کہا کہ اڈے سے باہر روسی افواج کی سرگرمیوں کو ’فوجی حملہ‘ خیال کیا جائے گا۔
اپنے طور پر، کریمیا کے پارلیمان نے، جس کی عمارت پر بھی روس نواز مسلح افراد نے قبضہ کر لیا ہے، جمعرات کو رائے شماری کے ذریعے علاقے کی حکومت کو معطل کرنے کے حق میں اور کریمیا کے یوکرین کے ساتھ تعلقات کو طے کرنے کے لیے ریفرینڈم کرانے کے حق میں ووٹ دیا۔
یہ ریفرینڈم 25 مئی کو ہوگا، جس روز یوکرین میں صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں۔
کریمیا کی آبادی 58 فی صد روسی نسل کے افراد پر مشتمل ہے۔
دریں اثنا، روسی خبر رساں اداروں نے رپورٹ دی ہے کہ روس نے اس درخواست کو منظور کر لیا ہے، جس میں یوکرین کے معزول صدر، وِکٹر یانوکووچ کو روسی سرزمین پر ذاتی تحفظ دینے کی درخواست کی گئی تھی۔ تاہم، اس سلسلے میں مزید تفصیل نہیں بتائی گئی۔
اِن خبروں میں یہ بھیبتایا گیا ہے کہ مسٹر یانوکووچ جمعے کے دِن جنوبی روسی شہر، ’روستوف اون ڈون‘ میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرنے والے ہیں۔
ادھر واشنگٹن میں، وائٹ ہاؤس کے ترجمان، جے کارنی نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کی حاکمیت اعلیٰ اور علاقائی یکجہتی کا خیال کرتے ہوئے’اشتعالانگیز‘ اقدامات سے گریز کرے۔
جمعے کے روز، امریکی وزیر دفاع چَک ہیگل نے ماسکو کو متنبہ کیا تھا کہ یوکرین کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے، جس کا کوئی غلط مطلب نکلتا ہو۔
کریمیا میں، مسلح افراد نے سرکاری عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، جو یوکرین کا وہ علاقہ ہے جس کے ماسکو کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں، جہاں ’سواستوپول‘ میں روسی بحریہ کا اڈا قائم ہے۔ مسلح افراد نے سہ رنگے روسی پرچم اٹھا رکھے تھے۔
یوکرین کے قائم مقام صدر، الیکساندر ٹوشنیف نے جمعرات کو ’سواستوپول‘ میں قائم روسی بحیرہ اسود کے بحریہ کے بیڑے کی فوجی قیادت سے خطاب میں کہا کہ اڈے سے باہر روسی افواج کی سرگرمیوں کو ’فوجی حملہ‘ خیال کیا جائے گا۔
اپنے طور پر، کریمیا کے پارلیمان نے، جس کی عمارت پر بھی روس نواز مسلح افراد نے قبضہ کر لیا ہے، جمعرات کو رائے شماری کے ذریعے علاقے کی حکومت کو معطل کرنے کے حق میں اور کریمیا کے یوکرین کے ساتھ تعلقات کو طے کرنے کے لیے ریفرینڈم کرانے کے حق میں ووٹ دیا۔
یہ ریفرینڈم 25 مئی کو ہوگا، جس روز یوکرین میں صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں۔
کریمیا کی آبادی 58 فی صد روسی نسل کے افراد پر مشتمل ہے۔
دریں اثنا، روسی خبر رساں اداروں نے رپورٹ دی ہے کہ روس نے اس درخواست کو منظور کر لیا ہے، جس میں یوکرین کے معزول صدر، وِکٹر یانوکووچ کو روسی سرزمین پر ذاتی تحفظ دینے کی درخواست کی گئی تھی۔ تاہم، اس سلسلے میں مزید تفصیل نہیں بتائی گئی۔
اِن خبروں میں یہ بھیبتایا گیا ہے کہ مسٹر یانوکووچ جمعے کے دِن جنوبی روسی شہر، ’روستوف اون ڈون‘ میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرنے والے ہیں۔
ادھر واشنگٹن میں، وائٹ ہاؤس کے ترجمان، جے کارنی نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کی حاکمیت اعلیٰ اور علاقائی یکجہتی کا خیال کرتے ہوئے’اشتعالانگیز‘ اقدامات سے گریز کرے۔
جمعے کے روز، امریکی وزیر دفاع چَک ہیگل نے ماسکو کو متنبہ کیا تھا کہ یوکرین کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے، جس کا کوئی غلط مطلب نکلتا ہو۔