روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ مشرقی یوکرین میں 'نیٹو کا لشکر' باغی افواج سے لڑ رہا ہے، جس کا ہدف روس کو قابو کرنا ہے۔
پیوٹن نے سینٹ پیٹرزبرگ شہر میں یونیورسٹی کے طالب عملوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم اکثر کہتے ہیں یوکرین کی فوج، یوکرین کی فوج۔ لیکن، (مشرقی یوکرین) کے خلاف اصل میں کون لڑ رہا ہے؟ مسلح افواج کی 'ڈویینز' ہوا کرتی ہیں، لیکن، یہ زیادہ تر، نام نہاد رضاکار قوم پرست 'بٹالینز' ہیں۔ یہ تو فوج بھی نہیں، غیر ملکی لشکر ہے۔ یہ تو ایک غیر ملکی نیٹو سپاہ ہے'۔
اُنھوں نے کہا کہ، 'اُن کا مقصد جغرافیائی طور پر روس کو روکنا ہے، اِسی لیے وہ وہاں یہاں موجود ہیں۔ اور یہ بات، ہرگز یوکرینی عوام کے قومی مفاد میں نہیں۔'
پیوٹن نے کئیف پر مشرقی یوکرین تنازع کو پُرامن طور پر طے کرنے سے انکار کا بھی الزام لگایا۔
نیٹو سکریٹری جنرل، شین اسٹوٹنبرگ نے پیوٹن کے دعوے کو 'بکواس' قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔
اسٹوٹنبرگ نے پیر کے روز برسلز میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ،'یہ بیان کہ یوکرین میں نیٹو کا سپاہ موجود ہے، بکواس ہے۔ نیٹو کا کوئی لشکر نہیں'۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ یوکرین میں موجود غیر ملکی افواج دراصل روسی ہی ہیں۔
نیٹو نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین میں عدم استحکام کی سرگرمیاں بند کرے اور ملک کے مشرق میں جاری بحران کا پُرامن حل تلاش کرنے کی کوششوں میں شامل ہو۔