وزیراعظم آرسنی یتسنیوک کا کہنا تھا کہ وہ ’’علیحدگی پسندوں‘‘ اور ان کے بقول ’’یوکرین کی ریاست کے غداروں‘‘ کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ ان کا کوئی بھی فیصلہ ’’غیر قانونی اور غیر آئینی‘‘ ہوگا۔
یوکرین کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ کرائمیا کی طرف سے یوکرین کو چھوڑ کر روس میں شامل ہونے کے بارے میں ریفرنڈم کو ’’مہذب دنیا میں کبھی بھی‘‘ تسلیم نہیں کرے گا۔
جمعہ کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آرسنی یتسنیوک کا کہنا تھا کہ وہ ’’علیحدگی پسندوں‘‘ اور ان کے بقول ’’یوکرین کی ریاست کے غداروں‘‘ کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ ان کا کوئی بھی فیصلہ ’’غیر قانونی اور غیر آئینی‘‘ ہو گا۔
ماسکو کی حمایت یافتہ کرائمیا کی پارلیمنٹ نے جمعرات کو روس کے ساتھ الحاق کی قرار داد منظور کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس بارے میں ریفرنڈم 16 مارچ کو کروایا جائے گا۔
اس رائے شماری سے دارالحکومت کیئف، یورپی دارالحکومتوں اور واشنگٹن کی طرف سے شدید سیاسی ردعمل دیکھنے میں آیا۔ امریکہ اور یورپ کے رہنماؤں نے اس ریفرنڈم کو غیر قانونی قرار دیا۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے جمعرات کو روس کے صدر ولادیمر پوٹن سے فون پر گفتگو کی، لیکن دونوں رہنماؤں کے درمیان کم ہی کسی بات پر اتفاق ہو سکا۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر اوباما نے مسٹر پوٹن کو بتایا کہ یوکرین کے جزیرہ نما کریمیا میں روسی افواج کی موجودگی یوکرین کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔
کریملن کا کہنا ہے کہ مسٹر پوٹن نے مغرب نواز یوکرین کی نئی حکومت کو ’’ناجائز‘‘ قرار دیا اور کہا کہ روس یوکرین کے مشرق اور جنوب میں آباد روسیوں کی مدد کی پکار کو ’’ نظرانداز‘‘ نہیں کرسکتا۔
تقریباً ایک ہفتہ قبل کرائمیا میں روسی افواج کے داخل ہونے کے بعد سے یوکرین اور روس کے درمیان صورتحال سخت کشیدہ ہے۔
جمعہ کو یوکرین کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت ’’روس کے ساتھ دوبارہ تعلقات استوار کرنے کے لیے تیار ہے۔‘‘ لیکن ان کے بقول روس اپنے فوجیں واپس بلائے، یوکرین کے ساتھ معاہدے کی پاسداری کرے اور کرائمیا میں علیحدگی پسندوں کی حمایت بند کرے۔
جمعہ کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آرسنی یتسنیوک کا کہنا تھا کہ وہ ’’علیحدگی پسندوں‘‘ اور ان کے بقول ’’یوکرین کی ریاست کے غداروں‘‘ کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ ان کا کوئی بھی فیصلہ ’’غیر قانونی اور غیر آئینی‘‘ ہو گا۔
ماسکو کی حمایت یافتہ کرائمیا کی پارلیمنٹ نے جمعرات کو روس کے ساتھ الحاق کی قرار داد منظور کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس بارے میں ریفرنڈم 16 مارچ کو کروایا جائے گا۔
اس رائے شماری سے دارالحکومت کیئف، یورپی دارالحکومتوں اور واشنگٹن کی طرف سے شدید سیاسی ردعمل دیکھنے میں آیا۔ امریکہ اور یورپ کے رہنماؤں نے اس ریفرنڈم کو غیر قانونی قرار دیا۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے جمعرات کو روس کے صدر ولادیمر پوٹن سے فون پر گفتگو کی، لیکن دونوں رہنماؤں کے درمیان کم ہی کسی بات پر اتفاق ہو سکا۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر اوباما نے مسٹر پوٹن کو بتایا کہ یوکرین کے جزیرہ نما کریمیا میں روسی افواج کی موجودگی یوکرین کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔
کریملن کا کہنا ہے کہ مسٹر پوٹن نے مغرب نواز یوکرین کی نئی حکومت کو ’’ناجائز‘‘ قرار دیا اور کہا کہ روس یوکرین کے مشرق اور جنوب میں آباد روسیوں کی مدد کی پکار کو ’’ نظرانداز‘‘ نہیں کرسکتا۔
تقریباً ایک ہفتہ قبل کرائمیا میں روسی افواج کے داخل ہونے کے بعد سے یوکرین اور روس کے درمیان صورتحال سخت کشیدہ ہے۔
جمعہ کو یوکرین کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت ’’روس کے ساتھ دوبارہ تعلقات استوار کرنے کے لیے تیار ہے۔‘‘ لیکن ان کے بقول روس اپنے فوجیں واپس بلائے، یوکرین کے ساتھ معاہدے کی پاسداری کرے اور کرائمیا میں علیحدگی پسندوں کی حمایت بند کرے۔