منگل کو پارلیمنٹ کے اسپیکر اور قائم مقام صدر الیگزنڈر ٹرچینوو نے کہا کہ نئی قومی حکومت کا اعلان جمعرات کو کیا جائے گا جب کہ اسی روز قانون سازوں نے نئے رہنماؤں کا انتخاب کرنا تھا۔
یوکرین کی پارلیمنٹ نے صدر وکٹر یانوکووچ کی برطرفی کے بعد نئی قومی حکومت کا انتخاب جمعرات تک ملتوی کر دیا ہے۔
اس بات کا اعلان منگل کو پارلیمنٹ کے اسپیکر اور قائم مقام صدر الیگزنڈر ٹرچینوو نے کیا جب کہ اسی روز قانون سازوں نے نئے رہنماؤں کا انتخاب کرنا تھا۔
اطلاعات کے مطابق یہ تاخیر اس معاملے پر مزید مشاورت کے لیے کی گئی ہے۔
ایک روز قبل عبوری حکومت نے حکومت مخالف مظاہرین کے قتل عام کا الزام عائد کرتے ہوئے یانوکوچ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
قائم مقام وزیر داخلہ ارسین اواکوف کا کہنا تھا کہ یانوکوچ کو آخری بار سریمیا کے علاقے میں دیکھا گیا لیکن ان کے درست حدود اربعہ کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔
روس کے وزیراعظم دمتری میدویدف نے پیر کو یوکرین کی نئی انتظامیہ کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ’’مسلح بغاوت‘‘ کے نیتجے میں اقتدار میں آئی۔
روس نے اتوار کو کیئف سے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے واپس بلایا تھا۔ اس بارے میں وزیراعظم میدویدف کا کہنا تھا کہ ’’یوکرین میں ہمارے لوگوں اور ہمارے مفاد کو لاحق خطرے کے پیش نظر‘‘ سفیر کو بلایا گیا۔
امریکہ اور برطانیہ نے روس کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی فوجیں یوکرین میں نہ بھیجے۔ امریکی قومی سلامتی کی مشیر سوزان رائس کا کہنا تھا کہ روس کی فوجی مداخلت ’’سنگین غلطی‘‘ ہوگی۔
اسی دوران یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن بھی کیئف پہنچی ہیں جہاں انھوں نے یوکرین کی پارلیمنٹ کے اسپیکر سے ملاقات۔ انھوں نے سیاسی جماعت کے دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں۔
ایشٹن کے دفتر کا کہنا ہے کہ اس دورے کا مقصد یوکرین میں سیاسی و اقتصادی استحکام کے لیے معاونت پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔
اس بات کا اعلان منگل کو پارلیمنٹ کے اسپیکر اور قائم مقام صدر الیگزنڈر ٹرچینوو نے کیا جب کہ اسی روز قانون سازوں نے نئے رہنماؤں کا انتخاب کرنا تھا۔
اطلاعات کے مطابق یہ تاخیر اس معاملے پر مزید مشاورت کے لیے کی گئی ہے۔
ایک روز قبل عبوری حکومت نے حکومت مخالف مظاہرین کے قتل عام کا الزام عائد کرتے ہوئے یانوکوچ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
قائم مقام وزیر داخلہ ارسین اواکوف کا کہنا تھا کہ یانوکوچ کو آخری بار سریمیا کے علاقے میں دیکھا گیا لیکن ان کے درست حدود اربعہ کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔
روس کے وزیراعظم دمتری میدویدف نے پیر کو یوکرین کی نئی انتظامیہ کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ’’مسلح بغاوت‘‘ کے نیتجے میں اقتدار میں آئی۔
روس نے اتوار کو کیئف سے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے واپس بلایا تھا۔ اس بارے میں وزیراعظم میدویدف کا کہنا تھا کہ ’’یوکرین میں ہمارے لوگوں اور ہمارے مفاد کو لاحق خطرے کے پیش نظر‘‘ سفیر کو بلایا گیا۔
امریکہ اور برطانیہ نے روس کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی فوجیں یوکرین میں نہ بھیجے۔ امریکی قومی سلامتی کی مشیر سوزان رائس کا کہنا تھا کہ روس کی فوجی مداخلت ’’سنگین غلطی‘‘ ہوگی۔
اسی دوران یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن بھی کیئف پہنچی ہیں جہاں انھوں نے یوکرین کی پارلیمنٹ کے اسپیکر سے ملاقات۔ انھوں نے سیاسی جماعت کے دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں۔
ایشٹن کے دفتر کا کہنا ہے کہ اس دورے کا مقصد یوکرین میں سیاسی و اقتصادی استحکام کے لیے معاونت پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔