اناج کی برآمدات کا معاہدہ: یوکرین پہلی کھیپ اس ہفتے روانہ ہونے کی توقع

فائل

یوکرین نے پیر کے روز اس امید کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے بحیرہ اسود کے ذریعے اناج کی برآمدات کے معاہدے پر اس ہفتے عمل درآمد شروع ہو جائے گا جس کا مقصد عالمی غذائی قلت کو کم کرنا ہے۔

ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ انہیں امید ہے کہ معاہدے کے تحت اناج کی پہلی کھیپ بدھ کو چورنومورسک کی بندرگاہ سے بھیجی جائے گی۔

گزشتہ ہفتے کے اختتام پر معاہدے کے اگلے ہی روز روس نے بحیرہ اسود کی بندرگاہ اوڈیسا میں میزائل داغے تھے ۔ ابتدا میں روس نے حملہ کرنے کی خبروں کی تردید کی تھی ۔

تاہم اتوار کو روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اتوار کو اس حملے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ روسی میزائلوں نے ہفتے کے روز بندرگاہ اوڈیسا میں فوجی انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا۔ خیال رہے کہ یہ مقام یوکرین سے اناج کی برآمد کے لیے انتہائی اہم ہے۔

روسی ترجمان ماریہ زاخارووا نے اپنے ٹیلیگرام اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا "کالیبر میزائلوں نے اوڈیسا کی بندرگاہ کے فوجی انفراسٹرکچر کو انتہائی درستگی سے نشانہ لگا کر اسے تباہ کر دیا۔"

Your browser doesn’t support HTML5

یوکرین روس تنازع: ترکی میں گندم کی شدید قلت

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے روس کی جانب سے حملے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اناج کی برآمد کے معاہدے کو خطرے میں ڈالنے کے برابر ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے ہفتے کے آخر میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ حملہ معاہدے کے لیے روس کی وابستگی کی ساکھ پر سنگین شکوک پیدا کرتا ہے اور اقوام متحدہ، ترکی اور یوکرین کے عالمی منڈیوں تک خوراک ک پہنچانے کےکام کو نقصان پہنچاتا ہے۔

بلنکن نے کہا کہ روس عالمی خوراک کے بحران کو مزید سنگین کرنے کا ذمہ دار ہے اور اسے اپنی جارحیت کو روکنا چاہیے اور اس معاہدے کو مکمل طور پر نافذ ہونے دینا چاہیے جس پر اس نے اتفاق کیا ہے۔"

Your browser doesn’t support HTML5

ہماری خوراک خطرے میں کیوں ہے؟

ادھر ر ماسکو نے پیر کو کہا کہ یوکرین کی بندرگاہ اوڈیسا پر اس کے میزائل حملوں سے اناج کی برآمدات دوبارہ شروع کرنے کے معاہدے کو متاثر نہیں کرنا چاہیے۔

یاد رہے کہ روس اور یوکرین دنیا میں اناج برآمد کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہیں۔ یوکرین پر روسی حملے کے بعد یوکرینی اناج کی برآمدات میں خلل پڑنے سے دنیا کے کئی ممالک کو اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے اور اس کے نتیجے میں مہنگائی کا سامنا ہے۔

(خبر کا کچھ مواد اے پی، رائیٹرز اور اے ایف پی سے لیا گیا ہے)