|
یوکرین نے روس کے برائنسک علاقے میں چھ امریکی طویل فاصلے تک مار کرنے والے آرمی ٹیکٹیکل نظام کے میزائل فائر کیے ہیں۔ پوٹن نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی حد کو باضابطہ طور پر کم کر دیاہے۔ تاہم امریکہ نے کہا ہے وہ ایسا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
ماسکو کے مطابق یہ پہلی بار ہے کہ 1,000 دنوں کی طویل جنگ میں یوکرین نے روس کے اندر ان ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔
خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق روس نے کہا کہ اس کی افواج نے برائنسک کے علاقے میں یوکرین کی طرف سے ایک فوجی تنصیب پر فائر کیے گئے پانچ یا چھ میزائلوں کو مار گرایا، جس سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
SEE ALSO: ’ رشین ورلڈ‘ پوٹن کی منظور کردہ خارجہ پالیسی کی نئی ڈاکٹرائن کیا ہے؟ایسو سی ایٹڈ پریس نے رپورٹ دی ہے کہ یوکرین نے امریکی آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم ( ATACMS ) کو ایسے وقت میں استعمال کیا ہے جب روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے منگل کے روز اپ ڈیٹڈ نیوکلیرنظریے کی منظوری دی ہے۔
یوکرین نے کہا تھاکہ اس نے روسی سر زمین پر 70 میل اندر اسلحے کے ایک ڈیپو کو نشانہ بنایا جس سے دھماکے ہوئے۔ تاہم، یوکرین نے اس حملے میں استعمال کیے جانے والے اسلحے کی نشاندہی نہیں کی ہے۔
امریکہ کا ردعمل
امریکہ روسی اقدام کے جواب میں اپنی جوہری پوزیشن میں ردوبدل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے منگل کو کہا کہ امریکہ کو روس کے جوہری حملے کے لیے اپنی حد کم کرنے پر کوئی تعجب نہیں ہوا اور امریکہ روسی اقدام کے جواب میں اپنی جوہری پوزیشن کو ایڈجسٹ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل نے ایک بیان میں کہا،" جیسا کہ ہم نے اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ ہم روس کے اس اعلان سے حیران نہیں ہوئے کہ وہ اپنے جوہری نظریے کو اپ ڈیٹ کرے گا۔"
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ روس کئی ہفتوں سے اپنے نظریے کو اپ ڈیٹ کرنے کے ارادے کا اشارہ دے رہا تھا۔
رائٹرز کے مطابق امریکی قومی سلامتی کونسل نے اپنے بیان میں روس کی جانب سے یوکرین میں شمالی کوریا کے فوجیوں کے استعمال کا حوالہ دیتے ہوئے اسے تنازعے میں بڑا اضافہ قرار دیا۔
وائٹ ہاؤس کے بیان میں روس کی بیان بازی کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا گیا ہے۔
SEE ALSO: امریکہ کی یوکرین کو روس کے خلاف لانگ رینج میزائل کے استعمال کی اجازت: رپورٹسروس کا اپ ڈیٹڈ جوہری نظریہ کیا ہے؟
روس کا تبدیل شدہ جوہری نظر یہ ایسے حالات کا فریم ورک قائم کرتا ہے جس کے تحت پوٹن دنیا کے سب سے بڑے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے سے حملے کا حکم دے سکتے ہیں۔ پوٹن نے منگل کے روز اپ ڈیٹڈ نظریے کی منظوری دیی
ماسکو کئی مہینوں سے یہ انتباہ کر رہا ہے کہ اگر یوکرین امریکی، برطانوی یا فرانسیسی میزائل روس کی سرزمین پر داغے گا تو روس سمجھے گا کہ نیٹو کے یہ ارکان براہ راست یوکرین جنگ میں شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین اگلے سال تیس ہزار طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرون اور تین ہزار طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بنائے کا منصوبہ رکھتا ہے تاکہ مغرب پر اس کا عسکری انحصار کم ہو سکے۔
مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹ نے برسلز میں کہا کہ ممبر ممالک یوکرین کو مزید امداد اور مالی وسائل دینے پر بات چیت کر رہے ہیں خاص طور پر اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے کہ اب شمالی کوریا بھی اس تنازعہ میں شامل ہو گیا ہے۔
اٹیکمس کے مخفف سے جانے جانے والے امریکی میزائلوں کو 40 سے 190 میل کے فاصلے تک مار کیا جا سکتا ہے۔
امریکہ نے 33 ماہ سے جاری جنگ میں کیف کو ہدایت کر رکھی تھی کہ وہ روسی سرزمین کے اندر کسی حملے کے لیے امریکی اسلحہ استعمال نہ کرے۔
تاہم، صدر جو بائیڈن نے اس ہفتے اس بات کی منظوری دی ک تھی کہ یوکرین ایسے حملوں کے لیے امریکی اٹیکمس میزائل استعمال کر سکتا ہے۔
(اس خبر کو اپ ڈیٹ کیا جارہا ہے)